’سنسنی خیز خبریں کورونا سے زیادہ نقصان دہ ہو سکتی ہیں‘
عمران خان نے کہا کہ ہمیں انفرادی طور پر کورونا وائرس سے نمٹنا ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے متعلق میڈیا پر سنسنی کے حوالے سے کہا ہے کہ خبروں کے ذریعے ہونے والی افراتفری سے وہ نقصان پہنچ سکتا ہے جو اکیلے کورونا وائرس سے بھی نہیں ہوگا۔
جمعہ کو اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے میڈیا مالکان سے اپیل کی کہ ریٹنگز بڑھانے کے لیے غیر تصدیق شدہ خبریں نہ پھیلائیں۔ 'اس حوالے سے پیمرا کو بھی ہدایات جاری کریں گے۔ٗ
انہوں نے نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس سے متعلقہ خبروں کی وجہ سے معیشت کو پینک بائنگ جیسے عوامل سے خطرہ ہے۔ امریکہ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں اسلحے کی دکانوں کے باہر قطاریں لگی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہمیں انفرادی طور پر کورونا وائرس سے نمٹنا ہوگا۔
ملک میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دوسرے ممالک کی طرح مکمل بنش نہیں کی جا سکتی لیکن ہم اپنے طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کر سکتے ہیں مثلاً لوگ جو جمع ہوتے ہیں وہ نہ ہوں۔
کراچی میں لاک ڈاون کے بارے میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'ہم مکمل لاک ڈاون سے تھوڑا پیچھے ہیں کیونکہ ہماری وہ صورتحال نہیں جو اٹلی کی ہے۔ اٹلی کی فی کس آمدنی زیادہ ہے۔ ہمارے پاس یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد زیادہ ہیں، وہ جو بیلچہ لے کر روز کام کا انتظار کرتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وہ سہولت موجود نہیں جس سے نقصان کی صورت میں ایسے افراد تک پہنچا جا سکے۔
'اسی لیے ہم پورے لاک ڈاون سے پیچھے رکے ہوئے ہیں اور لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ نظم و ضبط سے کام لیں۔'
حکومت کی حکمتِ عملی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ایک معاشی پیکج دیں گے جس پر کام کر رہے ہیں۔ یہ پیکج دوسرے ممالک جتنا (بڑا) تو نہیں ہوگا۔ اس حوالے سے منگل کو اعلان کیا جائے گا۔'