Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صوبہ بلوچستان میں لاک ڈاؤن کا پہلا روز، پولیس کا گشت

پابندی سے مستثنٰی افراد بھی تین فٹ کا فاصلہ رکھیں (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے خطرے کے پیش نظر صوبے میں مکمل لاک ڈاﺅن کا اعلان پیرکی رات گئے کیا جس کا اطلاق منگل کی دوپہر 12 بجے سے ہو گیا ہے۔
محکمہ داخلہ و قبائلی امور بلوچستان کے نوٹی فیکیشن کے مطابق منگل 24 مارچ کو دوپہر 12 بجے سے سات اپریل تک بلوچستان بھر میں شہریوں کی ہر قسم کی غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی عائد ہوگی۔ لوگ گھروں تک محدود رہیں گے۔ میڈیکل سٹور، تندور، گوشت، آٹا، گھی سمیت بنیادی ضروریات کی اشیا فروخت کرنے والی دکانوں کے سواء باقی تمام مارکیٹیں اور دکانیں مکمل طور پر بند رہیں گی۔
لاک ڈاؤن کے اعلان کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد کھانے پینے اور دیگر اشیائے ضرورت خریدنے کے لیے بازاروں میں نکلے ہیں۔
پولیس لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے لئے گشت کر رہی ہیں تاہم انہیں شہریوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
دفعہ 144 کے تحت لوگوں کی شہر کے اندر، بین الاضلاعی اور بین الصوبائی آمدورفت پر پابندی ہوگی۔ نجی اور عوامی مقامات پر سماجی، مذہبی سمیت ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی ہوگی۔ تمام نجی و سرکاری دفاتر مکمل طورپر بند ہوں گے تاہم میڈیکل سروسز فراہم کرنے والے ادارے مثلاً ہسپتال، لیبارٹریاں اور میڈیکل سٹورز کھلے ہوں گے۔ شہریوں کو صرف ضروری اشیا اور ادویات کی خریداری یا ایمرجنسی میں گھر سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔
ضروری مذہبی رسومات مثلاً نماز جنازہ اور تدفین کی اجازت ہوگی مگر اس کے لیے بھی حفاظتی انتظامات کرنا ضروری ہوں گے۔ تین فٹ کا فاصلہ رکھنا ہوگا اورصرف قریبی رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔ اس سلسلے میں متعلقہ ایس ایچ او سے پیشگی اجازت لینا ہوگی۔

لاک ڈاؤن کے دوران کیا کرنا چاہیے؟

لاک ڈاؤن کے دوران نجی گاڑی میں صرف ایک شخص سفر کر سکے گا۔ ایمرجنسی کی صورت میں گاڑی میں مریض کے ساتھ ایک تیماردار کی اجازت دی جائے گی۔
ہر گھر کے صرف ایک فرد کو ضروری اشیا کی خریداری کے لیے گھر سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔ ضعیف اور کمزور افراد کے ساتھ ڈرائیور کی اجازت ہوگی۔
گوداموں، ملز اور کارخانوں سے کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور طبی آلات کی ترسیل کرنے والی گاڑیوں کو ڈرائیور، ایک ہیلپر یا کنڈیکٹر کے ساتھ سفر کی اجازت ہوگی۔

نجی گاڑی میں صرف ایک شخص کو سفر کرنے کی اجازت ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)

گھر سے باہر نکلنے والا ہر شخص شناختی کارڈ، دفتر کا کارڈ یا متعلقہ ادارے کا دستخط اور مہرشدہ اتھارٹی لیٹر اپنے پاس رکھنے کا پابند ہوگا۔
پابندی سے مستثنیٰ افراد پر بھی لازم ہوگا کہ وہ کام اور سفر کے دوران کورونا وائرس کے پھیلاﺅ سے بچنے کی خاطر تین فٹ کا فاصلہ رکھیں۔
 بڑے ڈیپارٹمنٹل (راشن ) اسٹورز کے صرف اس حصے کو کھلا رکھنے کی اجازت ہوگی جہاں اشیایہ ضروریہ فروخت ہوگی ۔ اسٹورز مالکان ہجوم کے بجائے کم تعداد میں فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے گاہگوں کو اندر آنے دینگے۔ ڈیپارٹمنٹل اسٹورزٹرالیوں کو ہر بار استعمال کے بعد اسپرے کرکے جراثیم سے پاک کرنے کے پابند ہوں گے۔
درجہ ذیل اداروں اور افراد پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
یوٹیلٹی کمپنیاں مثلاً واسا، میونسپلٹی ، کیسکو، پی ٹی اے ، پی ٹی سی ایل، این ٹی ڈی سی، سوئی سدرن، نجی و سرکاری موبائل اور ٹیلی کام کمپنیوں کے ملازمین پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے تاہم انہیں محدود پیمانے پر پبلک ڈیلنگ کی اجازت ہوگی۔

دفعہ 144 کے تحت لوگوں کے اجتماعات پر پابندی ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)

بینک بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے تاہم انہیں بھی صرف ضروری سٹاف بلانے اور محدود پیمانے پر پبلک ڈیلنگ کی اجازت ہوگی۔
ضروری اور کھانے پینے کی اشیا تیار کرنے والے کارخانوں اور ڈسٹری بیوٹرز پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ گروسری سٹورز، جنرل اور کنوینس سٹورز کھلے ہوں گے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
مچھلی، گوشت، سبزی ، پھل اور دودھ دہی فروخت کرنے والی دکانونیں کھلی ہوں گی۔ سبزی منڈی، مویشی اور زرعی منڈیاں بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔ فلاحی اداروں جیسے ایدھی، سیلانی ٹرسٹ، چھیپا وغیرہ بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: