سندھ کے بعد بلوچستان اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے بھی سول ایڈمنسٹریشن کی مدد کے لیے وزارت داخلہ سے فوج کی تعیناتی کی درخواست کی ہیں۔ دوسری جانب پاکستان میں کورونا کے مزید کیسز سامنے آرہے ہیں اور مریضوں کی کل تعداد 600 سے بڑھ گئی ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اتوار کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صوبے میں فوج بلانے کا فیصلہ کر لیا گیا یے۔
اس سے قبل بلوچستان کے محکمہ داخلہ کی جانب سے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ صوبے میں کوڈ19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے آئین کے آرٹیکل 245 اور سی آر پی سی کے سیکشن 131 اے کے تخت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کی خدمات درکار ہیں۔ ‘
’اس لیے آئین کے آرٹیکل 245 اور سی آر پی سی کے سیکشن 131 اے کے تحت کورونا سے متعلق ایشوز اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے آرمی کی تعیناتی کی منظوری دی جائے۔‘
مزید پڑھیں
-
وزیراعلی کی اپیل مگر کراچی والے گھر رہنے کو تیار نہیںNode ID: 466236
-
پاکستان کا میڈیکل آلات درآمد کرنے کا فیصلہNode ID: 466306
-
کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کیسے کی جائے؟Node ID: 466321
محکمہ داخلہ و و قبائلی امور بلوچستان کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کو بتایا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 245 کے تحت صوبائی محکمہ داخلہ نے فوج کو طلب کرنے کیلئے وفاقی وزارت داخلہ کو باقاعدہ مراسلہ لکھ دیا ہے۔
عہدے دار کے مطابق صوبائی حکومت کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور صوبے میں امن وامان برقرار رکھنے کیلئے پاک فوج کی خدمات درکار ہیں۔ فوج کے میڈیکل کور سے طبی خدمات کے لیے مدد لی جائے گی جب کہ ضرورت پڑنے پر فوج کے دستوں کو قرنطینہ مراکز پر تعینات کیا جائے گا۔
خیال رہے کوئٹہ اور تفتان کے قرنطینہ مراکز میں موجود افراد کئی بار رکاوٹیں توڑ کر باہر آچکے ہیں۔ کوئٹہ میں قرنطینہ مرکز کے لیے مختص ایک عمارت کو بھی مشتعل افراد نے جلادیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے کل کیسز کی تعداد 600 سے زائد ہو گئی ہے۔ سندھ میں اب تک 290 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد سو سے زائد ہو گئی ہے۔
بلوچستان میں اب تک کورونا کے 104 اور اسلام آباد میں 10۔ جب کہ خیبر پختونخوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 31 ہیں۔
گلگت بلتستان کے محکمہ صحت کے فوکل پرسن برائے کورونا منیر جوہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ صوبے میں اب تک کورونا ٹیسٹ کے لیے 315 سیمپلز لیے گئے ہیں۔ ’اس سے قبل ہم این آئی ایچ سیمبلز بھیجتے تھے۔ بعد میں گلگت کی ایک پیتھالوجسٹ کو این آئی ایچ سے تربیت دلائی گئی جس کے بعد اب سیمپلنگ مقامی طور پر کی جا رہی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ بلتستان ڈویژن کی سیمپلنگ اب بھی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سے کی جا رہی ہے۔ ’کل 315 سیملپز میں سے 55 مثبت جب کہ 60 منفی آئے ہیں۔ 200 کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔‘
ہمارے پاس ایران، سعودی عرب اور چین کے علاوہ دیگر ملکوں سے آنے والے افراد کی تعداد 201 ہے جنہیں ابتدا میں ہی سکرین کر لیا گیا تھا، اس تعداد میں زائرین شامل نہیں ہیں۔ اب تک ہمارے پاس 1871 زائدین آئے ہیں، انہیں گلگت و بلتستان کے مختلف ہوٹلوں میں قرنطینہ میں ٹھہرایا گیا ہے۔
دریں اثنا اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے پمز ہسپتال میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے موجودہ صورتحال اور تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کی۔
انہوں نے فوری طور پر پمز ہسپتال میں آئسولیشن وارڈ کو 70 بیڈز تک بڑھانے کا اعلان کیا یے اور چک شہزاد میں موجود فیڈرل جنرل ہسپتال کو بھی کورونا وائرس کے لیے مختص کر دیا ہے.
اس کے علاوہ ڈاکٹر ظفر مرزا نے پمز ہسپتال میں ڈاکٹرز کا مطالبہ مانتے ہوئے او پی ڈی سمیت تمام عملے اور ڈاکٹر کو حفاظتی ماسک اور ضروری آلات دینے کا بھی اعلان کیا ہے.۔
خیال رہے کہ پمز ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ناکافی احتیاطی ماسکس اور آلات کے باعث او پی ڈی سروس جزوی طور ہر معطل کر چکے ہیں
قبل ازیں سینیچر کو سندھ حکومت نے وفاق کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاوسے نمٹنے کے لیے سول اختیارات میں مدد کے لیے فوج کو بھیجا جائے۔
محکمہ داخلہ سندھ کی طرف سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ’صوبے میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث سندھ حکومت کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول اختیارات میں مدد کے لیے فوج کی خدمات درکار
جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق’متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے اور جائزہ لینے کے بعد ضروریات کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا‘۔
مزید پڑھیں
-
اسلام آباد میں مارکیٹس اور ریستوران رات 10 بجے بند ہونگےNode ID: 466186
-
وزیراعلی کی اپیل مگر کراچی والے گھر رہنے کو تیار نہیںNode ID: 466236