مصر کی وزیر صحت ڈاکٹر ھالہ زاید نے دعویٰ کیا ہے کہ بالائے مصر (اپر مصر) کے باشندے کورونا وائرس سے تیزی سے صحت یاب ہو رہے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد بھی بہت کم ہے-
ڈاکٹر ھالہ زاید کے بیان پراہل مصرہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے ماہرین صحت بھی حیران ہیں۔

الامارات الیوم کے مطابق ڈاکٹروں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہماری سمجھ میں کوئی وجہ نہیں آتی- اس کی کوئی سائنسی بنیاد ہمارے سامنے نہیں ہے‘-
’زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ مصر کے شمالی علاقوں کے مقابلے میں جنوبی علاقوں میں گرمی زیادہ ہوتی ہے ممکن ہے کہ اسی وجہ سے بالائے مصر کے باشندے دیگرعلاقوں کے باشندوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے صحت یاب ہو رہے ہوں‘-
بالائے مصر کے علاقے کو مصر میں (الصعید) اور وہاں رہنے والوں کو (الصعایدۃ) کہا جاتا ہے- جس طرح برصغیر میں بعض قوموں کی سادگی، کم فہمی اور دیر سے بات سمجھ میں آنے کی کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں انہی سے ملتی جلتی کہانیاں (الصعایدۃ) کے لوگوں کے بارے میں بھی پائی جاتی ہے-
(الصعایدۃ) بڑے محنتی، جفاکش اور مہمان نواز اور اعلی روایات کے حامل ہوتے ہیں-

ویکیسین اتھارٹی کے ماتحت قوت مدافعت اور الرجی کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر امجد الحداد نے کہا کہ ’الصعید میں نہ صرف یہ کہ کورونا سے شفا یاب ہونے والوں کی تعداد بہت اچھی ہے بلکہ وہاں کورونا سے متاثرین کی تعداد بے حد محدود ہے‘-
’بالائے مصر کے معروف تاریخی علاقے الآقصر میں بالائے مصر کے صرف وہی باشندے کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں جن کا واسطہ غیر ملکی سیاحوں سے رہاہے- ان کی باقاعدہ فہرست تیار کرلی گئی ہے‘-
ڈاکٹر الحداد نےمزید کہا کہ ’ابھی تک اس کی کوئی سائنٹیفک بنیاد نہیں مل سکی ہے- وجہ یہ ہے کہ جس قسم کی خوراک بالائے مصر کے لوگ لے رہے ہیں وہی مصر کے دیگر باشندے لیتے ہیں جبکہ پورے مصر میں کورونا سے بچاؤ کے طور طریقے بھی ایک جیسے ہیں‘-
مزید پڑھیں
-
مصر میں کورونا سے ایک اور میجر جنرل ہلاکNode ID: 466661
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کہ ممکن ہے کہ اس کا سبب بالائے مصر میں گرمی کا سخت موسم ہو حالانکہ عالمی ادارہ صحت نے اب تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ زیادہ درجہ حرارت میں دنیا بھر میں مشہور دیگر وائرس کی طرح کورونا وائرس ختم ہو جاتا ہے-
ڈاکٹر امجدالحداد کے مطابق ’کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں درجہ حرارت کے موثر ہونے کا پتہ لگانے کےلیے مختلف ٹیسٹ کرنا ہوں گے‘-
’لیبارٹری ٹیسٹ کا نتیجہ یہ بتائے گا کہ موسم گرما کی آمد پر اس وائرس سے نجات مل سکے گی یا نہیں‘-