'غریب بھوک کے بجائے شرم سے مر جائے گا'
سوشل میڈیا پر غریبوں کی مدد کی تشہیر کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہاڑی دار مزدور اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے اور ایسے میں دو وقت کی روٹی کمانے والے مزدور پیشہ افراد کی آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں لیکن اس مشکل گھڑی میں بہت سے فلاحی و حکومتی ادارے اور مخیر حضرات مستحق افراد کی مدد کر رہے ہیں۔
شوبز انڈسٹری، این جی اوز، سماجی شخصیات اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے مخیر افراد ایسے ضرورت مند لوگوں کو راشن اور گھر چلانے کے لیے خرچہ دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی ایسی بہت سی تصاویر اور ویڈیوز کی بھرمار ہے جس میں نہ صرف سیلیبریٹی یا مشہور شخصیت بلکہ عوام میں سے ہی کوئی صاحب حیثیت فرد کسی غریب کو راشن دیتا نظر آرہا ہوتا ہے۔
یقیناً یہ ایک اچھا فعل ہے مگر سوشل میڈیا پر جہاں مخیر حضرات کو جہاں دوسروں کی مدد کرنے پر سراہا جا رہا ہے وہیں مدد کے اس سارے عمل کی تشہیر پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ نیکی کر دریا میں ڈال، لیکن اس ساری صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے 'نیکی کر سوشل میڈیا پر ڈال۔'
پرانے زمانے میں لوگوں کا یہی اصول تھا کہ ایک ہاتھ سے دو تو دوسرے ہاتھ کو پتا بھی نہ لگے مگر اب اصول بدلتے جا رہے ہیں، اب ایسی کسی بھی مدد سے پہلے کمیرہ آن کرنا زیادہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔
بیشتر سوشل میڈیا صارفین کسی کی مدد کی تشہیر پر تنقید کرتے ہوئے اسے 'دکھاوا' کہہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مدد کرنی ہے تو اس کے لیے تصاویر بنوانا ضروری نہیں۔
ٹوئٹر صارف مدیحہ نقوی نے ایک تصویر شئیر کی جس میں یہ شعر درج تھا:
راشن تھما دیا کسی نے سیلفی کے ساتھ ساتھ
جو مرنے لگا تھا بھوک سے غیرت سے مر گیا
راشن تقسیم ہونے کے دوران لوگوں کے رش پر بھی سوشل میڈیا صارفین کا سخت ردعمل سامنے آیا۔
ٹوئٹر صارف ڈاکٹر ہما سیف نے ایک ویڈیو شئیر کی جس میں بارہ کہو کے علاقے میں راشن تقسیم ہونے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ بارہ کہو وہی جگہ نہیں ہے جس کو ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق سیل کر دیا گیا تھا۔
ٹوئٹر صارف احتشام الحق نے ایک تصویر شئیر کی جس میں ایک صابن تین لوگ دے رہے ہیں اور لکھا کہ 'جب تک اس طرح کے سخی لوگ موجود ہیں غریب کبھی بھوک سے تو نہیں مگر شرم سے ضرور مر جائے گا۔'
نہ صرف ٹوئٹر بلکہ ویڈیوز بنانے والی ایپ ٹک ٹاک پر بھی ایسی کئی ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیں جس میں بنا تصویر بنوائے راشن دینے یا مدد کرنے کا پیغام دیا جا رہا ہے۔
ٹوئٹر صارف ارشد محمود نے ٹک ٹاکر کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ سر عام صدقہ خیرات سے پرہیز کریں غریب لوگوں کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچائیں۔
نعیم اللہ لغاری نے بھی تصویر شئیر کی جس میں راشن لینے والوں کے چہرے نہیں دیکھائے گئے اور لکھا کہ'جو خدمت ہو سکتی ہے کر رہے ہیں میں نے ذاتی طور ہر دو سو خاندانوں میں راشن تقسیم کیا ہے۔'