وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 'آٹا اور چینی بحران کے حوالے سے ایف آئی اے کی فارنزک رپورٹ 25 اپریل کے بجائے چند دن موخر ہو سکتی ہے۔'
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'آٹے اور چینی کے بحران کے حوالے سے ایف آئی اے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد معاملات کا دائرہ کار خاصا وسیع ہو چکا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'آٹے اور چینی کے بحران پر تفصیلی فارنزک رپورٹ عوام کے سامنے آنے میں تاخیر کا امکان موجود ہے۔'
مزید پڑھیں
-
جہانگیر ترین کی 'چھٹی'،کابینہ میں تبدیلیاںNode ID: 469901
-
چینی تحقیقات: ممکنہ قانونی کارروائی کیا؟Node ID: 469961
-
جہانگیر ترین کی تنقید، اعظم خان کون ہیں؟Node ID: 470251
'تاخیر کے باجود میرا خیال ہے کہ معاملہ اب خاصا گھمبیر ہو چکا ہے اور فارنزک رپورٹ پر بہت سی باتوں کا دارومدار ہے، اس لیے ایسا نہیں ہو سکتا کہ فارنزک آڈٹ سامنے ہی نہ آئے، بس تھوڑی سی تاخیر ہو سکتی ہے۔'
تاہم شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 'ان کے خیال میں رپورٹ اہم ہے اور اگر اس میں واضح ثبوت سامنے آئے تو معاملات ذمہ داروں کے خلاف نیب کے ریفرنس اور قانونی کارروائی کی طرف جائیں گے۔'
گذشتہ اتوار کو حکومت کی جانب سے منظر عام پر لائی جانے والی ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 'چند ماہ قبل چینی اور آٹے کے پیدا ہونے والے بحران سے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے قریبی رشتہ دار مستفید ہوئے تھے۔'
رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیرِاعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'وہ آٹے اور چینی کے بحران پر ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ پر کسی بھی قسم کی کارروائی سے قبل 25 اپریل تک تفصیلی فارنزک آڈٹ کے نتائج کا انتظار کریں گے۔'

تاہم وزیراعظم کے غیر سرکاری ترجمان سمجھے جانے والے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل نے رپورٹ آنے کے بعد ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'ایف آئی اے کی ابتدائی رپورٹ کی بنا پر پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو حکومتی زرعی ٹاسک فورس کی سربراہی سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔'
پنجاب میں صوبائی وزیر خوارک سمیع اللہ چوہدری نے بھی رپورٹ کی وجہ سے استعفٰی دے دیا تھا۔رپورٹ کے بعد وزیراعظم نے کابینہ میں ردوبدل بھی کیا تھا اور وفاقی وزیرخسرو بختیار کا قلم دان تبدیل کر دیا تھا اور مشیر شہزاد ارباب کو بھی عہدے سے ہٹا دیا تھا، تاہم شہزاد ارباب کو دو دن بعد دوبارہ وفاقی کابینہ میں بطور معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ مقرر کر دیا گیا۔

اس سوال پر کہ اگر وزیراعظم مفصل فارنزک آڈٹ کا انتظار کر رہے ہیں تو اس سے قبل کارروائی کیوں کی گئی ہے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 'رپورٹ پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، خسرو بختیار کا محکمہ تبدیل ہوا ہے اور شہزاد ارباب بھی واپس آ گئے ہیں۔'
جہانگیر ترین کے ٹاسک فورس سے ہٹائے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کوئی کارروائی نہیں تھی کیونکہ ترین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کے پاس ٹاسک فورس کا کوئی عہدہ نہیں تھا۔'
دوسری طرف کابینہ میں پی ٹی آئی کے ارکان آٹے اور چینی کے بحران پر ایف آئی اے کی تحقیقات اور نتائج کے حوالے سے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اردو نیوز کی جانب سے متعدد بار رابطے کے باجود پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل نے بھی اس حوالے سےکوئی تبصرہ نہیں کیا۔

کابینہ کے باقی ارکان بھی ٹاک شوز میں اس معاملے پر اب خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 'حکومت میں جہانگیر ترین کے حامیوں کا گروپ ابھی بھی مضبوط ہے اور ان کے قریب سمجھے جانے والے وزرا خاموشی میں ہی مصلحت سمجھ رہے ہیں۔'
'وزیراعظم کی جانب سے جہانگیر ترین کے قریب سمجھے جانے والے شہزاد ارباب کی کابینہ میں واپسی سے بھی اشارہ ملا ہے کہ کابینہ میں ردوبدل ترین گروپ کے خلاف کارروائی نہیں تھی بلکہ ایک معمول کی ایڈجسٹمنٹ تھی۔'
یاد رہے کہ جہانگیر ترین کو بطور سینیئر رہنما پی ٹی آئی میں خاصا اثرو رسوخ حاصل رہا ہے اور 2018 کے انتخابات کے بعد آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کو پارٹی میں شامل کرانے کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے اور اسی وجہ سے پارٹی پنجاب اور مرکز میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی۔
