انہوں نے کہا کہ کسی چھوٹی سی بات پر کل پرسوں سے طوفان بدتمیزی جاری ہے۔
’ہم کہتے ہیں، غلطیاں ہوئی ہیں، غلطیاں ہوں گی لیکن کچھ نہ کرنے کی غلطی ہم نہیں کریں گے۔‘
سندھ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں جلد سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کرائیں گے۔
’شاید ہم چیف جسٹس کو پوری طرح سے اپنا نقطہ نظر سمجھا نہیں سکے، تحریری طور پر جواب میں قائل کریں گے۔‘
مراد علی شاہ نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے کہا کہ سیکٹر کے بجائے جغرافیے پر توجہ دی جائے زیادہ بہتر ہو گا۔
’جو علاقہ وائرس سے پاک ہو، اس کو دوسروں سے بچا کر بے شک کھول دیں، اسی طرح دوسرے علاقے بھی کھولے جا سکتے ہیں بشرطیکہ ان کو محفوظ رکھا جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کبھی 12 ارب اور کبھی آٹھ ارب روپے کے خرچ کے حوالے سے الزامات لگائے جاتے ہیں۔
’ہم نے کیا کیا ہے میرے بھائی، ایک ایک پیسے کا ریکارڈ موجود ہے، جو آڈٹ کرنا چاہے اسے دیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو پریشان ہیں کہ ہمارا نام کیوں نہیں آ رہا، ہر جگہ کیوں لوگ محترمہ کا نام لے رہے ہیں
’ایسے لوگوں کا کوئی علاج نہیں، ان کو کچھ نہیں دکھائیں گے، گھومتے رہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ یہ ایمرجنسی کا وقت ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنے کا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ہماری سب سے پہلی ترجیح انسانوں بچانا ہونا چاہیے۔
’کسی کو جانوں سے کھیلنے نہیں دیں گے، یہ وقت بھی گزر جائے گا، باقی چیزیں پھر کر لیں، ہاتھ جوڑ رہا ہوں، اس وقت معاف کر دو۔‘
ان کا عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا رمضان آ رہا ہے، دو ہفتے مزید اپنے گھروں پر رہیں، دنیاوی چیزوں کو بھول جائیں، اللہ کی طرف رجوع کریں۔
مراد علی شاہ نے کل علما کی جانب سے ہونے والی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہمیں ان کا احترام ہے، دو وزرا ان سے مل کر معاملات کو دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے گزارش کی تھی کہ تیرہ اپریل کو اعلان نہ کریں جسے انہوں نے تسلیم کی۔
’میٹنگ میں آٹو موبائل انڈسٹری کھولنے کی بات بھی ہوئی تھی جس کی ہم نے مخالفت کی اور اسے چھوڑ دیا گیا۔‘
انہوں نے صوبے میں کورونا وائرس کے حوالے سے اعدادوشمار بتاتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس وقت صرف سندھ ہی اس کے معیار کی پیروی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کنسٹرکشن سائٹس اور فیکٹریاں کھولی جائیں گی ان کے لیے قواعدوضوابط وضع کیے گئے ہیں ان پر سختی سے عملدرامد یقینی بنایا جائے گا۔
’جو کوئی بھی گھر بنائے یا بڑی عمارت، اسے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا ہو گی اور ایس او پیز کے مطابق کام کرنا ہو گا‘
انہوں نے ایک بار پھر یاد دلایا کہ اب لاک ڈاؤن مزید سخت ہو گا کیونکہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آنے والے دنوں میں بیماری کیا صورت اختیار کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ ہمارے ہاں کورونا کم ہے تو وہ غلط ہے۔
’پاکستان میں کیسز کی شرح کم و بیش دنیا کے برابر ہی ہے تاہم ہمارے ہاں اب تک کم ٹیسٹ ہوئے ہیں‘
ان کا کہنا تھا کہ ڈبل سواری پر پابندی ہو گی، لوگ مرض سے لڑنے میں حکومت کا ساتھ دیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں