Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن: کپڑوں کی دکانیں بند، درزیوں کی کھلی رہیں گی

درزیوں کو دکانیں کھولنے کی اجازت ہے لیکن کپڑوں کی دکانیں بند رہیں گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاون کو دو ہفتے مزید بڑھا دیا ہے تاہم صوبوں کو کہا ہے کہ وہ اپنے حالات کے مطابق لاک ڈاون میں نرمی کا فیصلہ کریں۔ اس اعلان کے بعد آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی حکومت نے رات گئے لاک ڈاون میں مشروط توسیع کا نوٹیفیکشن جاری کیا۔
اس سے پہلے دو بار جاری لاک ڈاون کے نوٹیفیکشنز کے برعکس یہ حکم نامہ پنجاب کے سیکرٹری صحت برائے پرائمری اینڈ سیکینڈری کی طرف سے جاری کیا گیا۔ اس سے پہلے لاک ڈاون کے حکم نامے صوبے کی وزارت داخلہ نے جاری کیے تھے۔
پنجاب کے لاک ڈاون کے نوٹیفیکیشن کے پہلے حصے میں چار کیٹیگریز میں مکمل بندش کا حکم دیا گیا۔
کیا کیا بند ہو گا؟
نوٹیفیکیشن کے مطابق مندرجہ ذیل شعبے مکمل لاک ڈاون کی زد میں ہوں گے:
1 تمام مارکیٹیں، شاپنگ مالز، ریستوران اور دفاتر (چاہے نجی ہوں یا سرکاری) مکمل بند رہیں گے۔
2 ایک شہر سے دوسرے شہر یا ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔
3 ہر طرح کے اجتماعات پر مکمل پابندی ہو گی چاہے وہ مذہبی ہوں، میلے یا کھیل فیسٹیول، چاہے وہ کسی بھی جگہ پر ہوں، سرکاری حتیٰ کہ گھروں میں بھی نہیں کیے جا سکتے۔ اسی طرح سنوکر اور جم بھی مکمل بند رہیں گے۔
4 تمام شادی ہال، تعلیمی ادارے، کالجز، یونیورسٹیز، مدارس اور ووکیشنل ٹریننگ انسٹیوٹ مکمل بند رہیں گے اور یہ ادارے امتحانات لینے کے لیے بھی نہیں کھلیں گے۔

تمام مارکیٹیں، شاپنگ مالز، ریستوران اور دفاتر مکمل بند رہیں گے۔ فائل فوٹو: پنٹرسٹ

کیا کیا کھلا رہے گا؟
حکومت پنجاب کے اسی نوٹیفیکشن کے دوسرے حصے میں 43 شعبہ جات کو اس لاک ڈاون سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ جس میں ایسے سرکاری ملازمین جن کے پاس اپنے اداروں کے اجازت نامے ہوں گے وہ اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
تمام سرکاری یوٹیلٹی کمپنیاں جیسا کہ واپڈا، ایس این جی پی ایل، بجلی کی کمپنیاں اور واسا کھلے رہیں گے۔ تمام موبائل کمپنیوں کے دفاتر اور فرنچائز پر بھی یہ پابندی لاگو نہیں ہو گی۔ اسی طرح ہر طرح کے ہسپتال، فارماسوٹیکل کمپنیز، میڈیکل سٹور بھی کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے جن کا تعلق ذاتی صحت سے ہے۔

پنجاب حکومت کے حکم نامے کے کئی ایسے تضادات بھی سامنے آئے ہیں جنہوں نے لوگوں کو تذبذب میں ڈال دیا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

اسی طرح سے تمام بینک بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق ایل پی جی سے متعلق تمام کاروبار، تمام کوریئر سروسز، دودھ اور فوڈ پروسیسنگ فیکٹریاں، پولٹری فیڈ، پاک عرب ریفائنری، فوجی فرٹیلائزر کے تمام شعبے، زراعت کے شعبے سے وابستہ تمام صنعتیں، سوڈا بنانے والی صنعت اور سیمنٹ کی صنعت سے وابستہ تمام کاروبار بھی کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
اسی طرح کیمیکل انڈسٹری، سافٹ وہئر کمپنیاں، رئیل اسٹیٹ سے متعلق تمام دفاتر، مائنز اینڈ منرل سے متعلق صنعت، سڑکیں بنانے سے متعلق تمام شعبے، شیشے کی صنعت ، ماچس بنانے والی فیکٹریاں پیپر، پرنٹنگ اور پیکنگ میٹیریل بنانے والے شعبے بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔ پنجاب حکومت نے کچھ دکانیں کھولنے کی بھی منظوری دی ہے جن میں کتابوں اور اسٹیشنری کی دکانیں، درزی، بڑھئی، پلمبر اور الیکٹریشنز کو بھی اپنی اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ایک شہر سے دوسرے شہر یا ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کاروبار کے قواعد و ضوابط
جن صنعتوں اور شعبوں کو کام کرنے کی اجازت دی گئی نوٹیفیکیشن کے تیسرے حصے میں ان کے قواعد و ضوابط بھی طے کیے گئے ہیں۔ جبکہ یہ اجازت سماجی فاصلے اور کم سے کم سٹاف رکھنے کی شرائط کے ساتھ دی گئی ہے۔ زیادہ تر شعبوں کے لیے صبح نو سے شام پانچ بجے تک کھولنے کا وقت دیا گیا ہے۔
دودھ، پولٹری اور گوشت کی دکانیں شام آٹھ بجے تک کھلی رہ سکتی ہیں۔ اسی طرح ذراعت سے منسلک تمام شعبے، کورئیر سروسز، مشینی پرزوں کی دکانیں، پیٹرول پمپ، ایل پی جی، آٹا چکیاں، فروٹ سبزی کی دکانیں، تندور اور کال سنٹرز کو 24 گھنٹے کھلے رکھنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم ساتھ یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ مذکورہ شعبے سٹاف کو آدھا اور لوگوں سے میل جول کو بھی آدھا رکھیں گے۔
پرانے اور نئے لاک ڈاون میں فرق
پنجاب میں 23 مارچ سے شروع ہونے والے سرکاری لاک ڈاون کے لیے جو حکم نامہ جاری کیا گیا اس میں کسی بھی قسم کی تخصیص کیے بغیر تمام کاروباری سرگرمیاں معطل کی گئی تھیں۔
صرف میڈیکل سٹورز، کھانے پینے کی اشیا کے سٹور اور ہوٹلوں کو ٹیک اوے کی سہولت کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اسی طرح لاک ڈاون کے 7 اپریل کے دوسرے حکم نامے میں بھی کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی تھی البتہ محکمہ داخلہ پنجاب نے اسی دوران ایک درجن سے زائد نوٹیفیکشنز جاری کر کے کچھ صنعتوں کو بحال کرنا شروع کر دیا تھا۔

 پنجاب حکومت اس کو سمارٹ لاک ڈاون کا نام دے رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

تاہم یہ نوٹیفیکشن مخصوص فیکٹریوں کے لیے تھے بعض نوٹیفیکشن میں تو صرف ایک فیکٹری کھولنے کی اجازت بھی دی گئی۔ جبکہ 14 اپریل کو جاری ہونے والے تیسرے لاک ڈاون میں ایک تفصیلی طریقے سے اوپر بیان کیے گئے کاروبار کھولنے کی اجازت باقاعدہ طور پر دی گئی ہے اس میں 50 فیصد شعبے ایسے ہیں جو پہلے ہی مختلف حکم ناموں سے کھولے جا چکے تھے۔ 14 اپریل کے بعد اب پنجاب میں عملی طورپر جزوی لاک ڈاون ہے۔
تضادات سے بھر پور لاک ڈاون
پنجاب حکومت کی طرف سے تیسرے اور جزوی لاک ڈاون کے حکم نامے کے کئی ایسے تضادات بھی سامنے آئے ہیں جنہوں نے لوگوں کو اور تذبذب میں ڈال دیا ہے۔
جیسا کہ نئے حکم نامے میں درزیوں کو دکانیں کھولنے کی اجازت تو دی ہے لیکن کپڑا بیچنے والوں کو دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ دوسرے لفظوں میں درزی کے پاس کام نہیں ہو گا لیکن دکان کھلی ہو گی۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق مارکیٹ نہیں کھولی جا سکتی تاہم دکان کھولی جا سکتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نوٹیفیکیشن کی ابتداء میں تاکید سے یہ کہا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی مارکیٹ نہیں کھلے گی لیکن جن شعبوں کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں سے کئی ایسی ہیں جو پہلے ہی مخصوص مارکیٹ کا درجہ رکھتی ہیں۔ مثلاً مشینی پرزوں کی دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اور جہاں مشینی پرزے بکتے ہیں وہ پوری کی پوری مارکیٹیں ہوتی ہیں۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق مارکیٹ نہیں کھول سکتے لیکن دکانیں کھول سکتے ہیں۔ اسی طرح پلمبر کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن وہ ہارڈ وئیر کے سٹور نہیں کھولے جہاں سے پلمبر نے سامان لا کے مرمت کرنی ہوتی ہے۔ اسی طرح بڑھئی کو دکان کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن لکڑی کا سامان بیچنے والی دوکانیں بند رہیں گی۔ حکومت اس کو سمارٹ لاک ڈاون کا نام دے رہی ہے لیکن لوگوں کے سوشل میڈیا پر رد عمل نے اسے کنفیوزڈ لاک ڈاون بنا دیا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں