انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے مرادآباد ضلعے میں کورونا سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو قرنطینہ کرنے کے لیے پہنچنے والی طبی ٹیم پر حملہ کرنے کے الزام میں 17 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار کیے جانے والے افراد پر الزامات ہیں کہ جب طبی ٹیم متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو قرنطینہ لے جانے کے لیے پہنچی تو ان پر حملہ کر دیا گیا۔ طبی ٹیم میں ڈاکٹر اور ایمبولینس چلانے والے کے ساتھ متعدد پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
ان کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے
۔سوشل میڈیا پر اس حملے کو جہاں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں اسے فرقہ وارانہ رنگ بھی دیا جا رہا ہے اور ایک خاص فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پہلے متعدد ناکے توڑے پھر پولیس افسر کا ہاتھ کاٹ دیاNode ID: 471276
-
انڈیا میں دنیا کی سب سے چھوٹی خاتون کی بڑی اپیلNode ID: 471581
-
انڈین ہسپتال میں مریضوں کے لیے مذہب کی بنیاد پر وارڈزNode ID: 471961
اس کے علاوہ انڈیا کے اخبار اکانومک ٹائمز نے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ دہلی کے لوک نائیک ہسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کے خلاف بدسلوکی کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'یہ ڈاکٹر پر حملہ نہیں تھا بلکہ ان کے خلاف ناروا سلوک تھا۔ اس واقعے کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ علاج کے بعد اس مریض کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے گیا۔ ہم نے ہسپتال میں سکیورٹی بڑھا دی ہے۔'
گذشتہ دنوں کئی جگہ سے طبی عملے کو نشانہ بنائے جانے کی خبریں آئی ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کے پٹیالہ میں ایک پولیس افسر کے ہاتھ کاٹے جانے کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا۔ سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا کہ 'اگر پولیس کا ہاتھ کاٹنے والا کوئی مسلمان ہوتا تو سوشل میڈیا اس کے پیچھے پڑ چکا ہوتا۔'
مرادآباد کے واقعے کے تعلق سے اترپردیش کے وزیر اعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹویٹ کرتے ہوئے سخت کارروائی کی بات کہی ہے۔
انھوں نے لکھا کہ 'مرادآباد میں پولیس، صحت اور صفائی کی مہم سے وابستہ ملازمین پر حملہ ایک ناقابل معافی جرم ہے جس کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ ایسے ملزمان کے خلاف ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔'
یوگی آدتیہ ناتھ کو عام طور پر مسلمانوں کے خلاف سخت موقف اپنانے والے رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
دوسری جانب 14 اپریل کی شام ممبئی کے باندرہ سٹیشن پر یکایک اکٹھی ہونے والی بھیڑ کے معاملے میں 13 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایک سیاسی کارکن اور ایک صحافی کے ساتھ نو مہاجر مزدور بھی شامل ہیں۔
मुरादाबाद में पुलिस, स्वास्थ्य एवं स्वच्छता अभियान से जुड़े कर्मियों पर हमला एक अक्षम्य अपराध है, जिसकी घोर निंदा की जाती है।
ऐसे दोषी व्यक्तियों के खिलाफ आपदा प्रबंधन अधिनियम तथा राष्ट्रीय सुरक्षा अधिनियम (NSA) के तहत कार्रवाई की जाएगी।— Yogi Adityanath (@myogiadityanath) April 15, 2020
گرفتار ہونے والوں میں معروف یوٹیوبر اور پالیٹیکل ایکٹیوسٹ ونے دوبے بھی شامل ہیں جو حکومت کے اچانک لاک ڈاؤن کی مذمت کرتے رہے ہیں اور انھوں نے مبینہ طور پر کئی ویڈیوز شیئر کی تھیں جن میں انھوں نے دوسری ریاستوں سے ممبئی آنے والے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے میں مدد کی بات کی تھی۔
ان کے علاوہ مقامی مراٹھی زبان میں نشر ہونے والے اے بی پی منجا ٹی وی چينل کے ایک صحافی راہل کلکرنی کے خلاف بھی ایف آئي آر درج کی گئی۔
حکومت کی جانب سے منگل کو لاک ڈاؤن میں مزید 19 دنوں کے اضافے سے بہت سے لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا نظر آتا ہے لیکن کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے بچنے کا واحد طریقہ فی الحال سماجی دوری قائم رکھنے کو بتایا جا رہا ہے۔
دریں اثنا انڈیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد چار سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔
-
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں