انڈیا کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی کے باندرہ ریلوے سٹیشن پر منگل کو ہزاروں افراد جمع ہو گئے جس سے افراتفری پھیل گئی۔
در اصل ان میں زیادہ تر دوسری ریاستوں سے آنے والے مزدور تھے جو اپنے گھر واپس جانا چاہ رہے تھے اور انہیں امید تھی کہ 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کے خاتمے پر ٹرین چلائی جائے گی اور وہ اپنے گھروں کو پہنچ سکیں گے۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا: 'امیر ترین' بینکر پورا سال صرف ایک روپیہ تنخواہ لیں گےNode ID: 470821
-
انڈیا میں لاک ڈاؤن میں توسیع، خلاف ورزی پر مزدور گرفتارNode ID: 471056
-
انڈیا میں دنیا کی سب سے چھوٹی خاتون کی بڑی اپیلNode ID: 471581
بہرحال ان کو پولیس اور مقامی انتظامیہ نے مل کر منتشر کیا اور اس کے متعلق جانچ جاری ہے کہ آخر انہیں کس نے وہاں یکجا کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے این آئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ خبر دی اور پھر سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کرنے لگی۔
اے این آئی کے مطابق 'باندرہ اسٹیشن پر جمع ہونے والوں میں زیادہ تر افراد مزدور تھے اور وہ اپنی آبائی ریاست جانا چاہتے تھے۔ تاہم سٹیشن کے قریب بھاری ہجوم کے بارے میں اطلاع ملنے پر پولیس وہاں پہنچی اور لوگوں کو وہاں سے ہٹا دیا۔'
Mumbai: A large group of migrant labourers gathered in Bandra, demanding for permission to return to their native states. They later dispersed after police and local leaders intervened and asked them to vacate. pic.twitter.com/uKdyUXzmnJ
— ANI (@ANI) April 14, 2020
بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔
مہاراشٹرا کے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے حکومت ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ جبکہ انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی ان سے بات کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے واقعات کورونا وائرس کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں۔
دوسری جانب ادھو ٹھاکرے کے بیٹے اور رکن اسمبلی اور وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے ٹویٹ کیا کہ باندرہ اسٹیشن کے باہر کی صورتحال فی الحال معمول پر ہے اور بھیڑ کو ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'باندرہ میں یکجا ہونے والی بھیڑ ہو یا سورت کے پر تشدد واقعات کے لیے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے جو کہ تارکین وطن مزدوروں کی اپنی ریاستوں کو واپسی کا بندوبست کرنے سے قاصر ہے۔ مہاجر مزدور پناہ گاہ یا کھانا نہیں چاہتے ہیں وہ اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔'
The current situation at Bandra Station, now dispersed or even the rioting in Surat is a result of the Union Govt not being able to take a call on arranging a way back home for migrant labour. They don’t want food or shelter, they want to go back home
— Aaditya Thackeray (@AUThackeray) April 14, 2020
خیال رہے کہ چند دن قبل گجرات کے شہر سورت میں مزدور سڑکوں پر نکل آئے تھے اور وہ اپنے گھروں کو جانا چاہتے تھے۔ ان تارکین وطن مزدوروں میں زیادہ تر ریاست بہار اور اڑیسہ کے رہنے والے تھے۔
دوسری جانب گجرات کے ہسپتال احمدآباد سے ایک خبر ہے کہ وہاں کے سول ہسپتال میں کووڈ کے لیے بنائے گئے وارڈ کو مذہب کی بنیاد پر علیحدہ علیحدہ کردیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس میں شائع ایک خبر کے مطابق 12 سو بیڈ پر مشتمل ہسپتال کے وارڈز کو مذہب کی بنیاد پر علیحدہ کیا گیا ہے۔ اخبار کو میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گن ونت ایچ راٹھور نے بتایا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے لیے علیحدہ وارڈز ریاستی حکومت کے فیصلے پر بنایا گیا ہے جبکہ ریاست کے نائب وزیراعلی اور وزیر صحت نتن پٹیل نے اس کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹر راٹھور نے اخبار کو بتایا 'عام طور پر مرد اور خواتین کے لیے علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں لیکن ہم لوگوں نے ہندو اور مسلمان کے لیے علیحدہ وارڈز بنائے ہیں۔' جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ 'یہ حکومت کا فیصلہ ہے آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں۔'
India delayed the purchase of testing kits & is now critically short of them.
With just 149 tests per million Indians, we are now in the company of Laos (157), Niger (182) & Honduras (162).
Mass testing is the key to fighting the virus. At present we are nowhere in the game.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) April 14, 2020
دوسری جانب خزب اختلاف کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے منگل کو کورونا وائرس کی جانچ سے متعلق حکومت کی کوششوں پر سوال کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا حکومت نے جان بوجھ کی کٹس کی خریداری میں تاخیر کی اور اب اس کی شدید کمی ہے۔ ہر 10 لاکھ میں صرف 149 ٹیسٹ کے ساتھ ہم ابھی لاؤس (157) نائیجر (182) اور ہونڈوراس (162) کی جماعت میں ہیں۔ بڑے پیمانے پر جانچ وائرس سے لڑنے میں اہم ہے۔ فی الحال ہم اس میں کہیں بھی نہیں ہیں۔'
دریں اثنا کووڈ -19 سے متاثرہ افراد کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد تقریباً 390 پہنچ چکی ہے۔
-
انڈیا کی خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں