لاک ڈاؤن سے گلگت بلتستان کے ہزاروں شہری کراچی میں محصُور
لاک ڈاؤن سے گلگت بلتستان کے ہزاروں شہری کراچی میں محصُور
جمعہ 17 اپریل 2020 5:34
توصیف رضی ملک -اردو نیوز، کراچی
گلگت بلتستان سے اعلیٰ تعلیم اورعلاج معالجے کے لیے کراچی آئے ہزاروں افراد بالخصوص طلبہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ کھانے پینے کے علاوہ انہیں رہائش میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں لیکن وہ اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکتے۔
ہر سال گلگت بلتستان سے ہزاروں طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کراچی آتے ہیں۔ انٹرمیڈیٹ اور یونیورسٹی کے یہ طلبہ مختلف ہاسٹلز اور گھروں میں قیام کرتے اور خرچہ پورا کرنے کے لیے چھوٹی موٹی نوکریاں کرتے اور ٹیوشن پڑھاتے ہیں۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتی لاک ڈاؤن کے سبب یہ طلبہ مسائل کا شکار ہیں اور اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
اعلیٰ تعلیم کے لیے کراچی آنے والے بیشتر طلبہ اپنی تعلیم اور دیگر اخراجات پورے کرنے کے لیے ہوٹلوں میں بطور ویٹر پارٹ ٹائم نوکری کرتے یا ٹیوشن پڑھا کہ اپنا جیب خرچ پورا کرتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب ہوٹل اور ریستوران بند ہونے سے یہ تمام افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ کچھ طلبہ بچوں کو ٹیوشن پڑھاتے تھے لیکن امتحانات ملتوی ہونے اور سماجی فاصلے قائم رکھنے کی وجہ سے اب ٹیوشن بھی نہیں ہو رہی لہٰذا ان کا جیب خرچ بھی بند ہو کر رہ گیا ہے۔
جامعہ کراچی کے فائنل ایئر کے طالب علم محمد سعید نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'وہ ایک نجی کمپنی میں انٹرن شپ کر رہے تھے، تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ایک طرف جامعہ بند ہوگئی ہے وہیں ان کی انٹرن شپ بھی منسوخ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اب انہیں خرچہ پورا کرنے میں مسئلہ ہو رہا ہے۔'
’حکومت نے ہاسٹل خالی کرنے کا بھی حکم دے رکھا ہے جس وجہ سے پولیس روزانہ ہمیں تنگ کر رہی ہے۔ ابھی ہم کچھ لوگ ہاسٹل چھوڑ کے ایک رشتہ دار کے گھر آئے ہیں تا کہ پولیس سے بچ کر کچھ دن یہاں گزار سکیں۔'
ہوٹلوں کی بندش سے ہاسٹل میں رہنے والے طلبہ مشکل میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
فیڈرل اردو یونیورسٹی کے طالب علم یاور عباس نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوٹل اور تندور بند ہیں جس کے سبب ہاسٹل میں مقیم افراد کو کھانے کی مشکلات درپیش ہیں۔'
’ہاسٹلز اور فلیٹ میں شیئرنگ کی بنیاد پر رہنے والے تمام طلبہ ہی ہوٹلوں اور ڈھابوں سے کھانا کھاتے تھے، مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے دو وقت کے کھانے کا انتظام کرنا مسئلہ بن گیا ہے۔ ہمارے پاس کچن کا مناسب سامان نہیں تھا ہم تو ہوٹلوں پر گزارا کرتے تھے مگر اب وہ بھی بند ہیں۔‘
گلگت بلتستان حکومت نے نمائندہ تنظیموں کی جانب سے ڈھائی ہزار افراد کے ناموں پر مشتمل فہرست تیار کی ہے جو کراچی سے واپس آنا چاہتے ہیں تاہم کمیونٹی ورک سے منسلک یاور عباس کا کہنا ہے کہ 'کراچی سے واپسی کے خواہش مند افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔'
کراچی میں پھنسے افراد نے حکام سے مدد کی اپیل کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ بہتر علاج معالجے کی غرض سے بھی گلگت بلتستان کے بہت سے شہری کراچی آتے ہیں۔ محمد عارف نگر کے رہائشی ہیں اور کراچی میں ڈرائیور کی نوکری کرتے ہیں۔ وہ کراچی میں چند اور مزدوروں کے ساتھ رہتے ہیں۔ چار ماہ قبل انہوں نے اپنے والدین کو علاج کے لیے کراچی بلوایا تھا اور انہیں ٹھہرانے کے لیے دو ماہ کے لیے ایک گھر کرائے پر لیا تھا، تاہم ان کی واپسی کے وقت تک لاک ڈاؤن ہوگیا اور انہیں یہاں رکنا پڑ گیا۔
’اب مالک مکان روز مجھ سے مکان خالی کرنے کا کہتا ہے جبکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے میری نوکری بھی ختم ہو گئی ہے، لہٰذا اسے دینے کے لیے میرے پاس اضافی پیسے بھی نہیں ہیں اور نہ ہم اپنے گھر والوں کے پاس واپس جا سکتے ہیں۔‘
ہزاروں افراد کی واپسی کے شیڈول کا فی الحال اعلان نہیں کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'دیگر صوبوں میں پھنسے افراد کو واپس بلوانے کے لیے وہ تمام صوبائی حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔' ان کا کہنا تھا کہ 'ویڈیولنک پر ہوئے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیرِِاعلٰی گلگت بلتستان نے متعدد بار تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور اسے حل کرنے کی استدعا کی ہے۔' ان کا کہنا تھا کہ 'سینکڑوں افراد نے ان سے خود رابطہ کیا جس کے بعد گلگت بلتستان کے محکمہ داخلہ نے دیگر صوبوں کو مراسلے جاری کیے ہیں کہ ان افراد کو واپس آنے کا این او سی جاری کیا جائے۔'
’کراچی میں پھنسے ڈھائی ہزار افراد کی باقاعدہ فہرست بنا کر محکمہ داخلہ کے حوالے کی ہے، سندھ حکومت انہیں سفر کا این او سی جاری کر دے، ہمارے پاس انہیں لانے اور قرنطینہ میں رکھنے کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔‘
فیض اللہ نے بتایا کہ '14 کو گلگت بلتستان حکومت نے سندھ حکومت کو باقاعدہ مراسلہ بھیجا تھا اور ان ڈھائی ہزار افراد کو سفر کے لیے اجازت نامہ جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔'
سندھ میں کورونا متاثرین کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ( فوٹو: اے ا یف پی)
گلگت بلتستان حکومت نے کراچی میں پھنسے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے انتظامات کے لیے فوکل پرسن بھی مقرر کیا ہے۔
جی بی حکومت کے فوکل پرسن ممتاز رحمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'آج سندھ حکومت کے نمائندوں سے ہونے والی ملاقات میں گلگت بلتستان کے شہریوں کی واپسی کا فیصلہ تو کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے محکمہ داخلہ کی جانب سے این او سی جاری ہونا باقی ہے۔'
ہزاروں کی تعداد میں ان افراد کی واپسی کے طریقے کار اور شیڈول کے حوالے سے ابھی حکومتی نمائندوں کے پاس کوئی پلان نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'پہلے این او سی مل جائے پھر فیصلہ کیا جائے گا کہ ان لوگوں کو کیسے اور کب واپس لے کر جانا ہے۔'
طلبہ اور مریضوں کے علاوہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے متعدد افراد بھی کراچی میں پھنسے ہوئے ہیں۔