Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرمیلا فاروقی ’اقبال کی شاعری‘ سنا کر پھنس گئیں

سندھ سے تعلق رکھنے والی شرمیلا فاروقی خاصے عرصے سے سیاست میں متحرک ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
اپنی ہوم کوکنگ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے چکن سے مچھلی بنانے کا ذکر کرنے پر طنز و مزاح کا نشانہ بننے والی رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی اس بار غلط شعر علامہ اقبال سے منسوب کرنے پر سوشل میڈیا کا موضوع بن گئیں۔
ماضی میں سیاست اور میڈیا میں فعال رہنے والی شرمیلا فاروقی شادی اور بچے کی پیدائش کے بعد قدرے خاموش رہیں تاہم اب ایک بار پھر وہ سوشل میڈیا اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلا رہی ہیں۔
اسی دوران سوشل میڈیا صارفین کے ہاتھ ان کی ایک ویڈیو لگ گئی جس میں شرمیلا فاروقی ایک شعر پڑھتے ہوئے دیکھی اور سنی جا سکتی ہیں۔ ’دل میں خدا کا ہونا لازم ہے اقبال ۔ سجدوں میں پڑے رہنے سے جنت نہیں ملتی۔‘
انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اسے علامہ محمد اقبال سے منسوب کیا۔ اگرچہ بعد میں یہ ویڈیو ان کے اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کر دی گئی تاہم اس سے قبل ہی سوشل میڈیا صارفین اسے محفوظ کر چکے تھے جہاں سے یہ دوبارہ ٹائم لائنز کی زینت بن گئی۔
افشاں مصعب نامی ایک صارف نے ان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے تبصرے میں لکھا ’اساتذہ کا پہلا سبق یہ ہوتا ہے کہ جس بات کی خبر نہ ہو اور جس معاملے پر دسترس نہ ہو اس میں خواری مول نہیں لینا چاہیے۔ اور گوگل پر اندھا اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔۔  اقبال نوں بخش دیو لوکو۔‘
 
طنز و مزاح کا سلسلہ چلا تو کسی نے اسے غلط شعر منسوب کر کے اقبال کی ایسی تیسی سے تعبیر کیا تو کوئی غلطی کے باوجود ان کے اعتماد کا ذکر کرتا رہا۔
رز خان نامی صارف نے اپنے تبصرے میں لکھا ’گونگے دیاں رمزاں گونگے دی ماں ای جانڑے۔‘
 

کچھ صارف ایسے بھی تھے جنہیں اعتماد سے متعلق ہوئی گفتگو نے ذاتی تجربے یاد دلا دیے۔ راجہ مہتاب علی نے لکھا کہ ان کی باس نے ایک مرتبہ ’پینسٹھ‘ لکھنے پر ان سے کہا کہ ’کتنی مشکل اردو لکھتے ہیں، یہ کیا ہوتا ہے؟‘ کسی نے جواب دیا ’سکسٹی فائیو‘، تو کہا گیا ’پھر یہی لکھیں، اتنا مشکل کس کو سمجھ آئے گا۔‘ کمال کانفیڈنس سی اوہدا وی۔
 

نعیم رضوان گفتگو کا حصہ بنے تو انہوں نے لکھا ’لگتا ہے انہوں نے یہ شعر جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے کسی سائن بورڈ سے پڑھا ہو گا‘ اور ساتھ ہی کچھ تصاویر بھی شیئر کیں جن پر یونیورسٹی کے لوگو کے ساتھ علامہ اقبال کی تصویر اور ان سے منسوب اشعار لکھے ہوئے تھے۔
 

شرمیلا فاروقی کی ویڈیو پر طنز کرنے والے صارفین کے ساتھ کچھ ایسے بھی تھے جو ذرا مختلف خیال کا اظہار کرتے رہے۔ ڈاکٹر صفدر نامی صارف نے لکھا ’انہیں موقع دیں، کم ازکم انہوں نے کوشش تو کی ہے، ہو سکتا ہے پرفیکٹ نہ رہی ہو۔‘
 

کچھ صارفین دیگر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اسی سے ملتی جلتی غلطیوں کا ذکر کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی کے غلط شعر پر تعجب کے اظہار پر سوال کرتے رہے۔ محمد کاشف نے لکھا ’بارہ موسم ہو سکتے ہیں، برطانوی ڈاکٹر پلیٹ لیٹس کی بیماری ڈھونڈنے میں ناکام ہو سکتے ہیں، رات کی تاریکی میں سندھ کی عوام کو راشن پہنچ سکتا ہے تو اس شعر پر تعجب۔‘
 

صارفین کے مطابق شرمیلا فاروقی کی ویڈیو 21 اپریل کو ڈاکٹر محمد اقبال کے یوم وفات کی مناسبت سے تیار اور جاری کی گئی تھی۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا صارفین مختلف ٹرینڈز کے ذریعے شاعر مشرق کہے جانے والے علامہ اقبال کے کلام، اقوال اور کاوشوں کو خراج عقیدت پیش کرتے رہے تھے۔
ماضی میں اپنی ہوم کوکنگ ویڈیو کے دوران چکن کو فش کہنے پر شرمیلا فاروقی کو طنزیہ تبصروں کا سامنا کرنا پڑا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے اس عمل پر حیران ہوئیں، پھر محظوظ ہوئی اور بعد میں خوش ہوئی تھی۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: