Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'انڈیا کی کورونا کو مذہب سے جوڑنے کی کوشش ناکام ہوگئی'

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاک فوج نے انڈین آرمی کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کا سخت نوٹس لیا ہے۔ یہ بیانات انڈین آرمی کی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں۔
جمعے کو راولپنڈی میں جی ایچ کیو میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کو جب بھی اندرونی مسائل کا سامنا ہوا اس نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ 'حالیہ الزام تراشی کا بنیادی مقصد بھی کورونا وائرس کے دوران اپنے اندرونی تضادات کے نیتجے میں بنائی گئی غلط پالیسیوں سے جنم لینے والے بنلڈرز کو عالمی اور اندرونی توجہ سے ہٹانا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ کورونا ایک عالمی مسئلہ ہے، انڈیا کی جانب سے اس کو مذہب سے جوڑنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ کشمیر کے حوالے سے انڈیا نے جھوٹی خبر چلائی اس کی حقیقت کھل گئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے بقول 'پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں کورونا کیسز بہت کم ہیں، ابھی تک ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔' انہوں نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پانچ اگست 2019 سے لاک ڈاؤن میں ہے۔ انڈیا کی جانب سے وہاں کے عوام کو وبا سے بچانے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 'چاہے وہ اقلیتیوں کا استحصال ہو یا مقبوضہ کشمیر کی عوام کے ساتھ بدترین ریاستی دہشت گردی، یا کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے صورتحال سے غلط انداز میں نمٹنے کی وجہ سے بگڑتی ہوئی صورتحال، انڈیا کے ان اندرونی حالات میں میں کسی ملک کو دراندازی کی ضرورت نہیں۔' 
میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق رواں سال اب تک انڈیا نے 850 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں تمام عالمی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے۔ ’انڈیا نے عالمی قوانین کو پامال کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہندوتوا اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کور کمانڈرز کانفرنس میں چیف آف آرمی سٹاف کے زیر صدارت منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں مستقبل کی حکمت علی اور حالات سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔

جنرل بابر افتخار نے کہا کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر پانچ اگست 2019 سے لاک ڈاؤن میں ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر) 

انہوں نے پاکستان کے میڈیا کو واضح الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان مشکل حالات میں بھی اس نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے۔ ’علما کرام کا کردار بھی تعریف کے لائق رہا۔ اگلے 15روز بہت اہم ہیں۔ اس لیے عوام خود کو محدود رکھیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کے چیلنج سے بھرپور طور پر نمٹا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا سول اور ملٹری قیادت کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ ’اس وقت کورونا کیسز کم ہیں لیکن اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد بڑھ سکتی ہے، اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے۔‘
ان کے مطابق سمارٹ لاک ڈاؤن کے دوران حکومتی ہدایات کی مناسبت سے کورونا کے خلاف جدوجہد جاری ہے۔ ’سمارٹ لاک ڈاؤن میں ہاٹ سپاٹس، کلسٹرز اور ٹارگٹڈ بندشیں کی جا رہی ہیں اور ان کارروائیوں کا دائرہ اضلاع اور ہر یونین کونسل تک بڑھایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آرمی افسران اور جوانوں نے ڈونیشن کا اعلان کیا تھا، ساڑھے تین لاکھ راشن بیگز تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ آرمی میڈیکل کور کی استعداد کار بڑھانے کے لیے بھی کام ہو رہا ہے۔ پی آئی اے کے عملے کے جن افراد کا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے ان کو آرمی ہسپتال میں داخل کیا جائے گا۔

فوج کے ترجمان کا کہنا تھا  کہ پاکستان میں کورونا کے چیلنج سے بھرپور طور پر نمٹا جا رہا ہے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق اس وقت فوج کی پانچ ٹیسٹنگ لیبز کام کر رہی ہیں، ایئرفورس اور نیوی بھی کورونا سے پیدا شدہ والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے امدادی کردار ادا کر رہی ہیں۔ ’ایئرفورس نے 17 فلائٹس کے ذریعے 64 ٹن سامان کئی علاقوں تک پہنچایا ہے، بلوچستان میں پھنسے افراد کو خصوصی پرواز کے ذریعے گلگلت پہنچایا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ طبی عملے سمیت وہ تمام افراد خراج تحسین کے مستحق ہیں جو ملک کی معیشت کا پہیہ چلانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔

شیئر: