انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس کے سائبر سیل کے سربراہ کو ایک صحافی سے ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنا اس لیے مہنگا پڑ گیا کیونکہ کچھ ہی گھنٹوں کے بعد ان کی انڈین وزیراعظم کے خلاف کی گئی اپنی ہی ایک پرانی پوسٹ سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی، اور لوگ ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس سپرنٹنڈنٹ طاہر اشرف نے منگل کو کشمیری خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کو ان کی ’ملک مخالف‘ سوشل میڈیا پوسٹس پر تفتیش کے لیے بلایا اور ان سے پوچھ کچھ کی۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا: آبادیوں سے سوشل میڈیا تک مذہبی منافرت کا مظاہرہNode ID: 473251
-
انڈین وزیر کا سینکڑوں کلومیٹر سفرNode ID: 473496
کچھ ہی گھنٹوں کے بعد لوگوں نے اس پر ردعمل دینا شروع کیا اور اُن کی ایک پرانی ٹویٹ بھی سامنے آگئی جو انہوں نے 2002 میں انڈین گجرات میں ہونے والے فسادات کے بعد کی تھی۔
اس ٹویٹ میں پولیس افسر نے گجرات میں ہونے والے ہنگاموں پر نریندر مودی کے ایک ٹی وی انٹرویو کا حوالہ دیا تھا جس میں اس وقت کے وزیراعلیٰ مودی نے کہا تھا کہ ’اگر کتے کا بچہ بھی کار کے نیچے آ جائے تو ان کو تکلیف ہوگی۔‘
طاہر اشرف نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کی تھی کہ ’نریندر مودی کی کتے کے بچے کی کہانی سے ان کا اصل کردار ظاہر ہوتا ہے۔ قصاب۔‘
I guess the enthusiastic cyber police needs to book this person @Tahir_A.
Please help purify social media @listenshahid. #FreeSpeech is not absolute. @narendramodi. https://t.co/vfbuwHKtKH pic.twitter.com/RxPqyDEv2Z
— AngryKangri (@qazizaid89) April 21, 2020
اینگری کنگری نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا ہے کہ ’میرے خیال میں پرجوش سائبر پولیس کو انہیں گرفتار کرنا چاہیے۔ برائے مہربانی سوشل میڈیا کو صاف کرنے میں مدد کریں۔‘
Tahir Ashraf arrest yourself. Your tweet will be threat to national Sovereignty. @Sheikhzahid402 @FaisalMajeed0 pic.twitter.com/sG7zaeetyH
— MUSAIB BIN UMEYR (@MusaibUmeyr) April 21, 2020