Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارنب گوسوامی اب کی بار خود خبروں میں

انڈین سپریم کورٹ نے ارنب گوسوامی کی درخواست پر انہیں تین ہفتوں تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
انڈیا کے متنازع صحافی اور ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی گذشتہ دو دنوں سے خود خبروں میں ہیں اور اب تک ان کے خلاف ملک کے مختلف علاقوں میں 100 سے زیادہ ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
ریپبلک ٹی وی کے ایک پروگرام 'پوچھتا ہے بھارت' میں انڈیا کی اہم سیاسی جماعت کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے حوالے سے ارنب کی جانب سے متنازع بیان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
انھوں نے مہاراشٹرا کے پالگھر میں دو سادھوؤں اور ایک ڈرائیور کی موت پر سوال پوچھا تھا۔
ان ایف آئی آرز کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے ارنب گوسوامی کو تین ہفتوں کے لیے گرفتاری سے روکا ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایم آر شاہ پر مشتمل بینچ نے ارنب کی درخواست پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کی۔
دو ججز کے بینچ نے ایف آئی آرز کو ختم کیے جانے کا فیصلہ تو نہیں سنایا لیکن انھیں تین ہفتوں کی مہلت ضرور مل گئی ہے، اس دوران وہ ضمانت قبل از گرفتاری کرا سکتے ہیں۔
ارنب کی جانب سے سینیئر وکیل موکول روہتگی اور سدھارتھ بھٹناگر نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف درج کی جانے والی ایف آئی آرز میڈیا کی آزادی کو دبانے کی کوشش ہے۔ روہتگي نے کہا کہ 'ٹی وی پر سیاسی مباحثے ہوں گے اور سوال ہی جائيں گے۔'
اس کے جواب میں کانگریس کی جانب سے سینیئر وکیل اور سابق وزیر کابینہ کپل سبل نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اور پریس کی آزادی کے نام پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
کانگریس کے کارکن گورو پانڈھی نے ٹویٹ کی کہ 'ارنب گوسوامی نے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے لیے اپنے خلاف درج ایف آئی آرز کو دبانے کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ سپریم کورٹ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور مہاراشٹر کے ناگپور میں درج کی جانے والی ایف آئی آر کے ساتھ ان کے خلاف درج تمام ایف آئی آر کو ایک ساتھ نتھی کر دیا۔ گھڑی کی سوئی چل رہی ہے ٹک ٹک، ٹک۔۔۔'
گذشتہ روز ارنب نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی نے انھیں اور ان کی اہلیہ کو مارنے کے لیے غنڈے بھیجے تھے۔ اس لیے ان کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
'ارنب اٹیکڈ' کا ٹرینڈ بھی گذشتہ ٹوئٹر پر کافی دیر تک سرفہرست رہا۔ معروف ٹی شو ہوسٹ تحسین پونا والا نے ٹویٹ کی کہ 'میرے خیال سے ارنب گوسوامی کے دعوے پر بہت سے سوالات اٹھتے ہیں۔
پہلا یہ کہ جب ارنب پر حملہ ہوا تو ان کی سکیورٹی کیا کر رہی تھی؟ دوسرا یہ کہ آخر کوئی صرف روشنائی سے ارنب جی پر حملہ کیوں کرے گا تاکہ ان کے لیے ہمدردی پیدا ہو؟ تیسرا سوال یہ کہ کیا اس ہمدردی کی وجہ کہیں فیک نیوز پر قانونی چارہ جوئی کا خوف تو نہیں؟'
اسی ہیش ٹیگ کے ساتھ رولف گاندھی نامی ایک صارف نے پرانے واقعے کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ 'سنہ 2002 میں ارنب کی کار پر ترشول لہراتے ہوئے غنڈوں نے نریندر مودی کی رہائش کے پاس حملہ کیا تھا۔ لیکن انھیں چھوڑ دیا گیا کیونکہ وہ اقلیتی برادری سے نہیں تھے۔ اب ان پر کس نے حملہ کر دیا۔ کیا وہ سنہ 2002 کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔ وزیر اعظم اب تک خوفزدہ کیوں ہیں؟'
گذشتہ روز این ڈی ٹی وی کی ایگزیکٹو ایڈیٹر ندھی رازدان نے ٹاپ ٹرینڈز کا سکرین شاٹ لے کر موجودہ حالات پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ 'مجھے خوشی ہے کہ انڈیا کے ٹوئٹر ٹرینڈز اس وبائی بحران کے آئینہ دار ہیں جو ہمیں درپیش ہے۔‘
اس وقت لیے گئے سکرین شاٹ میں 'سونیا گاندھی گونز اٹیک ارنب، آئی سپورٹ ارنب گوسوامی، ارنب اٹیکڈ، سیونگ دی نیشن، تھرسڈے تھاٹ، سونیا گاندھی، ارنب گوسوامی نامی ٹرینڈز ٹاپ تھے۔
دریں اثنا انڈیا میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس سے متاثرین کی تعداد 23 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جب کہ مرنے والوں کی تعداد سات سو سے زیادہ ہے۔ ابھی تک مغربی ریاست مہاراشٹر اس سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے۔

شیئر: