سعودی عرب کی سپریم کورٹ کی جانب سے نابالغوں کے لیے سزائے موت کے خاتمے کو موثر بنایا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کم عمری میں کیے گئے سنگین جرم کی سزا سے متعلق اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے سعودی عرب کی عدالتی تاریخ میں اہم دن قرار دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ سعودی عرب کی عدالت کی جانب سے تعزیراتی سزاؤں میں کوڑے مارے جانے کے خاتمے کے کچھ دن بعد سامنے آیا ہے۔
سعودی عرب میں ہیومن رائٹس کمیشن کے صدر ڈاکٹر عود العود نے نابالغ افراد کے لیے سزائے موت کے خاتمے کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
گذشتہ روز جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے مملکت میں جدید ترین تعزیراتی ضابطے قائم کرنے میں مدد ملے گی اور یہ اصلاحات کے عزم کا اظہار ہے۔
ڈاکٹر عود العود نے مزید کہا ہے کہ آج سعودی عرب کے لیے ایک اہم ددن ہے جسے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ممکن بنایا ہے۔
ان عدالتی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کورونا وبا کے جاری سخت بحران کے باوجود بھی سعودی عرب انسانی حقوق کی اصلاحات میں اپنے فیصلے کرنے میں پیش پیش ہے۔
ڈاکٹر عود نے کہا کہ اس نئے فیصلے کا مطلب یہ بھی ہے کہ کم عمری میں کیے گئے سنگین جرم پر سزائے موت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ مجرم کو 10 سال قید کی سزا دی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس ضمن میں مزید اصلاحات آنے والی ہیں۔