Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانیوں کی واپسی، 'مزید 30 پروازیں چلانے کا فیصلہ'

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سکیورٹی ڈویژن معید یوسف نے بتایا ہے کہ حکومت نے یکم سے 10 مئی کے دوران پی آئی اے کی مزید 30 فلائٹس چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ '21 مارچ کو فضائی حدود بند ہونے کے بعد سے اب تک 38 ممالک سے 15 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جا چکا ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں نیوز بریفنگ کے دوران معید یوسف نے بتایا کہ اب تک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملائشیا، انڈونیشیا، اومان، کینیڈا، برطانیہ، امریکہ، ناروے اور بحرین سمیت 38 ممالک سے پاکستانیوں کو واپس لایا گیا ہے۔
ان کے مطابق اب بھی 88 ممالک میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی موجود ہیں جو وطن واپس آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'ان ایک لاکھ پاکستانیوں میں سے 90 فیصد تین ممالک میں موجود ہیں۔ 'متحدہ عرب امارات میں 70 ہزار کے قریب، سعودی عرب میں ساڑھے 15 ہزار سے زائد جبکہ قطر میں 6 ہزار سے زیادہ پاکستانی موجود ہیں۔'
معید یوسف کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے طریقہ کار اور فہرست متعلقہ ملک میں موجود پاکستانی سفیر اور سفارت خانہ طے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'تمام پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ وہ خود کو متعلقہ ملک میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ رجسٹر کریں تاکہ ان کا نام فہرست میں شامل کیا جا سکے۔'
معاون خصوصی برائے سکیورٹی ڈویژن نے مزید کہا کہ 'حکومت نے جن پاکستانیوں کو ترجیحی بنیادوں پر واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے ان میں بے روزگار ہونے والے افراد، غیر ملکی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدی، وہ افراد جن کے ویزوں کی مدت ختم ہو گئی ہو اور زائرین شامل ہیں۔'

معید یوسف کے مطابق 15 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو واپس لایا جا چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ چونکہ کورونا وائرس صحت کا معاملہ ہے اس لیے طبی ماہرین کی تجاویز کے بعد یہ طے کیا گیا ہے کہ واپس آنے والے پاکستانیوں کا ٹیسٹ لازمی کیا جائے۔
'حکومتی پالیسی کے مطابق واپس آنے والوں کو 48 گھنٹے قرنطینہ میں گزارنا ہوں گے، جن کے ٹیسٹ منفی آئیں انہیں گھر جانے کی اجازت دی جاتی ہے، اس حوالے سے کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایک مسافر کو پاکستان پہنچنے کے بعد گھر جانے میں تین سے چار دن لگ سکتے ہیں کیونکہ ٹیسٹ کا نتیجہ آنے میں بھی بعض اوقات دو دن لگ جاتے ہیں۔'

معید یوسف کے مطابق تمام پاکستانیوں کو وطن لایا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

معید یوسف کا کہنا تھا کہ ' گھر جانے والوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ 14 دن تک گھروں میں ہی رہیں اور اپنا خیال رکھیں۔'
معاون خصوصی برائے سکیورٹی ڈویژن نے بتایا کہ 'وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 8 ہزار پاکستانیوں کو واپس لانے اور ان کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔'
ان کے مطابق 'وزیراعظم نے کہا ہے کہ صوبوں کے ساتھ مشاورت کر کے اس صلاحیت میں اضافے کیا جائے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم صوبوں کے ساتھ مشاورت کر کے کوشش کریں گے کہ اس صلاحیت کو 12 سے 15 ہزار تک مسافروں تک لے جائیں۔'
معید یوسف نے واضح کیا کہ پاکستان سے باہر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ 'آپ فی الحال پی آئی اے اور قطر ایئرویز کی مخصوص پروازوں کے ذریعے ملک سے باہر جا سکتے ہیں۔'
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں