خصوصی پروازوں کے ذریعے دو ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا (فوٹو: سوشل میڈیا)
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قائم قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 3 سے 11 اپریل کے دوران پی آئی اے کی 17 خصوصی پروزیں چلائی جائیں گی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سکیورٹی ڈویژن معید یوسف نے اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ میں بتایا کہ 'یہ پروازیں برطانیہ، کینیڈا، ملائشیا، ترکی، ازبکستان اور آذربائیجان کے لیے چلائی جائیں گی اور وہاں پھنسے دو ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ان ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستانی کئی مسائل کا شکار ہیں اور ان کے ویزوں کی معیاد بھی ختم ہو رہی ہے لہٰذا حکومت نے ان پاکستانیوں کو فوری طور پر وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔'
معید یوسف نے بتایا کہ 'ان پروازوں کے شیڈول کا 5 اپریل اور اس کے بعد بھی وقتاً فوقتاً جائزہ لیتے رہیں گے۔'
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی پہلی فلائٹ چار اپریل کو روانہ ہو گی۔
معید یوسف کے مطابق پہلے مرحلے میں برطانیہ اور کینیڈا کے لیے پروازیں چلائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ 'ایسے ممالک سے پاکستانی لائے جائیں گے جنہوں نے کورونا کی وجہ سے فلائیٹس آپریشن بند کر رکھا ہے۔ ان ممالک میں ترکی، ازبکستان، ملائیشیا اور آذربائیجان شامل ہیں۔‘
پی آئی اے کے ترجمان عبد اللہ حفیظ نے اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان سے برطانیہ اور کینیڈا کے لیے پروزیں جزوی طور پر بحال کی گئی ہیں اور یہ پروازیں پاکستان میں موجود مسافروں کو ان ممالک میں لے کر جائیں گی اور ان ہی پروازوں کے ذریعے وہاں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'پہلے مرحلے میں برطانیہ اور کینیڈا کے لیے پروازیں چلائی جائیں گی جبکہ ملائشیا اور ازبکستان کے حوالے سے پالیسی مرتب کی جا رہی ہے۔'
'ایسے ممالک جنہوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی ایئرلائنز کی پروازیں بند کر رکھی ہیں اور وہاں موجود پاکستانی وطن واپس آنا چاہتے ہیں وہاں کے لیے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں چلائی جائیں گی جبکہ پاکستان سے خالی پروازیں اُڑان بھریں گی۔'
ترجمان پی آئی اے کے مطابق 'شیڈول طے پانے کے بعد ملائشیا اور ازبکستان کے لیے پاکستان سے خالی پروازیں ہی روانہ ہوں گی۔'
پروازوں کے شیڈول پر نظرثانی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'اس پالیسی پر مسلسل نظر ثانی جاری رہے گی، ایک ہفتے کے لیے 2 ہزار مسافروں کو لانے کی حد مقرر کی گئی ہے اور اس حوالے سے حکومت نظرثانی کرتی رہے گی۔'
خیال رہے کہ پاکستان نے 21 مارچ کو بین الاقوامی فلائیٹ آپریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بعد ازاں کینیڈا اور برطانیہ کے لیے خصوصی پروازیں چلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا تاہم یہ پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی تھیں۔
اس کے علاوہ قطر ایئرلائنز نے پاکستان سے اپنی شیڈول پروازیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم 29 مارچ سے قطر ایئرلائنز نے بھی پاکستان سے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں۔