کورونا فیکٹ چیک باٹ کے ذریعے وبا سے متعلق غلط معلومات کا تدارک ہو سکے گا (فوٹو سوشل میڈیا)
واٹس ایپ صارفین کے لیے اب یہ ممکن ہے کہ وہ چند میسیجز کے ذریعے کورونا وائرس سے متعلق غلط معلومات اور اطلاعات کی حقیقت جان سکیں۔
صحافت سے متعلق کام کرنے والے غیر منافع بخش ادارے پوائنٹر انسٹیٹیوٹ کی جانب سے متعارف کرایا گیا چیٹ باٹ دنیا بھر کے واٹس ایپ صارفین کو دستیاب رہے گا۔ اس باٹ کو 74 ملکوں میں فیکٹ چیکنگ سے وابستہ 100 سے زائد محقیقین کی جانب سے معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
کورونا فیکٹ چیک باٹ کے ذریعے فیس بک کی ملکیتی میسیجنگ ایپلیکیشن، واٹس ایپ کے صارفین کے لیے یہ ممکن ہو سکے گا کہ وہ کورونا وبا سے متعلق چار ہزار 800 سے زائد غلط اطلاعات اور افواہوں کی حقیقت جان سکیں۔ یہ ڈیٹا 43 مختلف زبانوں میں مہیا کیا گیا ہے۔
پوائنٹر انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ یہ کورونا وائرس یا کووڈ 19 سے متعلق غلط معلومات کا تدارک کرنے والا سب سے بڑا ڈیٹا بیس ہے۔
واٹس ایپ چیٹ باٹ مہیا کرنے والے پوائنٹر کے پراجیکٹ انٹرنیشنل فیکٹ چیکنگ نیٹ ورک (آئی ایف سی این) کے مطابق اس کے ذریعے آپ حقائق کو پرکھنے کی قوت حاصل کر سکیں گے۔
کورونا فیکٹ چیکنگ چیٹ باٹ کیسے استعمال کیا جائے؟
کورونا وائرس سے متعلق افواہوں سے محفوظ رہنے کے لیے بنائے گئے چیٹ باٹ سے رابطے کے لیے اس لنک پر کلک کریں یا انگلش میں ہائے لکھ کر +1 (727) 291-2606 پر میسیج کریں۔
جوابی پیغام میں آپ کو متعدد آپشنز دکھائی دیں گے جن کے تحت آپ مخصوص موضوعات سے متعلق حقائق تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ اپنے قریب فیکٹ چیکنگ نیٹ ورک سے متعلق آگاہی یا خود کو غلط معلومات سے محفوظ رکھنے کی تکنیک جاننا بھی ممکن ہو سکے گا۔
چیٹ باٹ متعارف کرنے والوں کے مطابق فی الوقت انگلش ’کی ورڈز‘ کے ذریعے ہی سرچ کیا جا سکتا ہے تاہم چند روز میں سپینش اور ہندی میں بھی سرچ کرنا ممکن ہو سکے گا۔
واٹس ایپ صارفین کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ ابتدائی سکرین پر دکھائی دینے والے چھ آپشنز میں سے کسی بھی موضوع کے بارے میں جاننے کے لیے صرف متعلقہ نمبر میسیج کریں اور جواب میں وہ معلومات حاصل کریں۔
مختلف کی ورڈز کی مدد سے بھی سرچ کر کے اپنی مطلوبہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ مثلا اگر آپ بلیچ کے متعلق سرچ کرنا چاہتے تو یہی لفظ انگلش میں لکھ کر میسیج کریں آپ کو جواب میں ڈیٹا بیس سے معلومات مہیا کی جائیں گی۔ اسی موضوع پر مزید جاننا چاہیں تو + جمع کا نشان میسیج کریں یا کسی اور کی ورڈ پر سرچ کرنا چاہیں تو وہ لکھیں۔
چیٹ باٹ پیغام بھیجنے والے صارف کے ملک سے سرچ کیے گئے موضوع سے متعلق دو حالیہ فیکٹ چیکس پیش کرے گا۔ صارف کے ملک کا تعین واٹس ایپ پروفائل بناتے وقت دیے گئے فون نمبر کے ذریعے کیا جائے گا۔ تاہم اگر یوزر اپنے ملک کے بجائے کسی دوسرے ملک سے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو اس ملک کا نام ٹائپ کر کے میسیج کریں، صارف کو وہاں سے متعلق تازہ معلومات مہیا کی جائیں گی۔
چیٹ باٹ کا نام سنتے ہی ذہنوں میں اپنے ڈیٹا کی حفاظت، پرائیویسی وغیرہ سے متعلق سوال پیدا ہونے لگتے ہیں۔ ابتدائی سکرین پر دکھائی دینے والا نمبر 6 پریس کر کے آپ جان سکتے ہیں کہ چیٹ باٹ کے پس پردہ موجود آئی ایف سی این (پوائنٹر) آپ کا کون سا ڈیٹا حاصل کرے گا اور اس سے کیا کرے گا۔
صارفین کو بلامعاوضہ اور 24 گھنٹے مسلسل دستیاب رہنے والے چیٹ باٹ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ سرچ کی بنیاد پر جمع ہونے والا ڈیٹا محقیقین یا پروگرام پارٹنرز کے ساتھ صارف کی شناخت ظاہر کیے بغیر شیئر کیا جائے گا البتہ ذاتی معلومات بالکل شیئر نہیں کی جائیں گی۔
دو ارب سے زائد صارفین کے زیراستعمال واٹس ایپ پر دستیاب کورونا وائرس حقائق سے متعلق باٹ کے ذریعے خاص طور پر ایسی افواہوں کا تدارک ہو سکے گا جو بڑی تعداد میں لوگوں کو سچ لگتی ہیں۔ کورونا وائرس کی چینی شہر ووہان کی لیبارٹری میں تخلیق سے متعلق اطلاع بھی ان معلومات میں شامل ہے جن کی صحت کو باٹ کے ڈیٹاپیس کا حصہ بنایا گیا ہے۔
چیٹ باٹ کیا ہوتا ہے؟
سوشل میڈیا باالخصوص واٹس ایپ کے چیٹ باٹس آرٹیفشل انٹیلی جنس کی بنیاد پر ترتیب دیے گئے ایسے اکاؤنٹس ہوتے ہیں جو دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر رابطہ کرنے والوں کی یوں رہنمائی کرتے ہیں گویا کوئی کال سینٹر ایجنٹ یا کسی ادارے کا نمائندہ ان سے مخاطب ہو۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں