Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا: مائیں بچوں کو دودھ پلا سکتی ہیں؟

چھ ماہ تک کے بچوں کے لیے ماں کا دودھ نشوونما میں معاون قرار دیا جاتا ہے (سکرین شاٹ)
کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا شکار افراد کو کسی باقاعدہ علاج کی عدم موجودگی میں تنہا رہنا تجویز کیا جاتا ہے تاکہ دوسرے اس سے محفوظ رہ سکیں۔
جب یہ پابندی نوازئیدہ بچوں اور ان کی ماؤں تک پہنچے تو صورت حال تشویش ناک ہو جاتی ہے کہ اب کمسن بچوں کی غذائی ضرورت کیسے پوری کی جائے گی؟
بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اسی معاملے کو اپنی ایک حالیہ سوشل میڈیا سرگرمی کا حصہ بنایا ہے۔ مختصر پیغام میں کورونا وائرس کا شکار ماؤں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اپنے بچوں کو دودھ پلا سکتی ہیں۔
یونیسیف پاکستان نے وزارت قومی صحت کو مینشن کرتے ہوئے کی گئی پوسٹ میں بتایا ہے کہ ’کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 میں مبتلا مائیں جو سیلف ائسولیشن میں ہوں، اپنے نومولود بچے کو دودھ پلانا جاری رکھ سکتی ہیں۔‘
ساتھ ہی تجویز کیا گیا ہے کہ دودھ پلانے والی مائیں چند احتیاطوں پر عمل کریں تاکہ ان سے کورونا وائرس بچے کو منتقل نہ ہو۔
 
سیلف آئسولیشن میں موجود کمسن بچوں کی ماؤں کو تجویز کیا گیا ہے کہ وہ بچوں کو دودھ پلانے اور چھونے سے پہلے اور بعد میں 20 سیکنڈ تک صابن اور پانی سے اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں۔
میڈیکل ماسک کا استعمال کریں اور اپنے اور بچے کے اردگرد کے ماحول اور چیزوں کو صاف اور جراثیموں سے پاک رکھیں۔ ایسی خواتین کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ خاص طور پر بیماری کے دوران اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں۔ 
وزارت صحت کے نیوٹریشن ونگ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں کورونا وائرس کی صورتحال میں رہنمائی کے لیے بنائی گئی ہیلپ لائن 1166 پر رابطے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
آمنہ خان نامی صارف نے ویڈیو پر تبصرے میں بچے کے لیے ماں کے دودھ کی افادیت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ’ماں کا دودھ بچے کو بیماریوں سے بچاتا اور اسے حفاظتی ڈھال فراہم کرتا ہے۔‘
 

ریاض احمد نامی ایک صارف نے اپنے بچے کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا کہ معمول کی ویکسینز کا کیا کیا جائے کچھ ویکسینز دستیاب نہیں ہیں۔
اس پر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے وابستہ عمارہ جمال نے جواب دیا کہ ’میرے خیال میں اب ویکسینز میسر ہیں، معمول کی ویکسینز ترک نہ کریں اور جب اس کے لیے جائیں تو ضروری احتیاط لازما کریں۔‘
 

وزارت قومی صحت کی جانب سے اپنے ایک الگ پیغام میں صارفین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند روز سے کورونا وائرس پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ گھر پر رہیں، احتیاط کریں اور اپنے آپ کو کورونا کی ان علامات کے لیے چیک کرتے رہیں۔
 
وزارت صحت کے پیغام کے جواب میں ڈاکٹر محمد علی نامی صارف نے کورونا وائرس سے متعلق ایک معاشرتی رویے کی نشاندہی کی۔
انہوں نے لکھا ’آپ کووڈ 19 کا پھیلاؤ کیسے روکیں گے؟ کوئی ماسک پہن ہی نہیں رہا اور اگر کسی کو کہیں تو وہ آپ ہی کے پیچھے پڑ جاتا ہے۔ اس معاملے پر قانون سازی کی جائے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا جائے کہ وہ خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ یہ فوری طور پر ہونا چاہیے۔‘
 

طبی ماہرین تاکید کرتے ہیں کہ بچے کو پیدائش سے کم از کم چھ ماہ کی عمر تک صرف والدہ کا دودھ دینا چاہیے کیونکہ یہ اس کی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔
اس کیفیت میں وزارت صحت اور یونیسیف کی تجویز کردہ احتیاطوں پر عمل نوزائیدہ بچوں، ان کی ماؤں سمیت گھروں میں موجود افراد کو بہت سے طبی مسائل اور مرض کے پھیلاؤ کا ذریعہ بننے سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: