Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'بے روزگاری میں تاریخی اضافہ'

گذشتہ دسمبر میں چین میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے تھے (فوٹو: اےا یف پی)
عالمی ادارہ صحت نے چین کے شہر ووہان میں جنگلی جانوروں کی مارکیٹ سے کورونا وائرس کی وبا کے پھوٹنے اور اس کے پھیلاؤ سے متعلق مزید تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے فوڈ سیفٹی اور زونیٹک وائرسز کے ماہر ڈاکٹر پیٹر بین ایمبیریک نے جمعے کو جینوا میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ واضح ہے کہ ووہان میں جنگلی جانوروں کی مارکیٹ کا کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کردار ہے لیکن یہ کردار کس قسم کا ہے، ہمیں معلوم نہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'آیا یہ مارکیٹ وبا پھوٹنے کا ذریعہ تھی یا پھر اس کے ماحول یا فضا کی وجہ سے وائرس کو پھیلنے میں مدد ملی اور یا یہ صرف ایک اتفاق تھا کہ اس مارکیٹ میں کورونا کے کیسز سامنے آئے۔‘
ان کے مطابق یہ بھی واضح نہیں کہ آیا یہ وائرس زندہ جانوروں سے پھیلا یا متاثرہ خریدار اور دکاندار اس وائرس کو مارکیٹ میں لانے کا ذریعہ بنے تھے۔
چینی حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اس مارکیٹ کو جنوری میں بند کیا تھا اور جنگلی حیات کی خریدو فروخت اور تجارت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال کے آخر میں ووہان میں جنگلی جانوروں کی ایک مارکیٹ میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے تھے۔
ڈاکٹر پیٹر بین ایمبیریک کے مطابق چین کو ضرور اس وائرس کے پھیلاؤ کی تحقیقات کرنی چاہیے، چین کے پاس بہت قابل محققین موجود ہیں۔

چین نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی تحقیقات کے لیے تیار ہے (فوٹو: روئٹرز)

امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 14.7 فیصد تک پہنچ گئی

کورونا وائرس کے باعث امریکہ میں بے روزگاری کی شرح میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بے روزگاری کی شرح بڑھنے سے حکام پر اب دباؤ ہے کہ امریکہ میں بھی یورپ کی طرح لاک ڈاؤن کو مرحلہ وار نرم کیا جائے۔
امریکہ کے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے دو کروڑ پانچ لاکھ نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔ یوں ملک میں بے روزگاری کی شرح 14.7 تک پہنچ چکی ہے۔
دوسری طرح امریکہ کے ہمسایہ ملک کینیڈا میں بھی 30 لاکھ نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'تعجب کی کوئی بات نہیں، یہی توقع تھی، میں اسے واپس لے آؤں گا۔'

چین وائرس کے ماخذ کی آزادانہ تحقیقات کے لیے 'تیار'

دوسری جانب جرمنی میں تعینات چین کے سفیر وو کین نے جرمن میگزین ڈار شپیگل کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ چین کورونا وائرس سے متعلق آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے امریکہ اور آسٹریلیا کی جانب سے چین پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق فی الحال ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ کورونا وائرس ووہان کی ایک لیبارٹری سے پھیلا، سائنسدانوں کے مطابق کہ یہ وبا قدرتی طور پر پھیلی ہے۔
امریکہ کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا اور کئی دیگر ممالک نے بھی کورونا وائرس کے پھوٹنے اور اس کے ماخذ کا پتا چلانے کے لیے بین الاقوامی تحقیقات مطالبہ کیا ہے۔
چین پر یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے اپنے شہریوں کی تعداد کم بتائی ہے۔

 کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد ووہان کی مارکیٹ میں جنگلی جانوروں کی خریدوفروخت پر پابندی لگا دی گئی تھی (فوٹو: روئٹرز)

روئٹرز کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تقریباً 38 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
گذشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے ’کافی زیادہ شواہد‘ موجود ہیں کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا چین کے شہر ووہان کی ایک لیبارٹری سے شروع ہوئی۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  کہا تھا کہ ’ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ وائرس ووہان کی ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔‘
صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس کی ابتداء کے حوالے سے امریکی جاسوسوں کو مزید معلومات اکھٹی کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ امریکہ، یورپی ممالک سپین، اٹلی، برطانیہ،فرانس اور جرمنی متاثر ہوئے ہیں۔

شیئر: