سندھ کے وزیرِ تعلیم سعید غنی نے اعلان کیا ہے کہ 'صوبے بھر کے پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ و طالبات کو امتحان لیے بغیر اگلی کلاسوں میں پروموٹ کر دیا جائے گا، تاہم میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ابھی تک متفقہ فیصلہ نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صوبے بھر کے تمام سکول غیر معینہ مدت تک بند رہیں گے۔'
صوبائی محکمہ تعلیم کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے بتایا کہ 'صوبے بھر کے تمام سکول یکم جون سے نہیں کھلیں گے جبکہ سکول کھلنے کی نئی تاریخ اور نئے تعلیمی سال کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔'
مزید پڑھیں
-
امتحانات منسوخ، تعلیمی ادارے 15جولائی تک بندNode ID: 477276
-
لاک ڈاؤن میں نرمی، حکومتی احکامات میں ابہامNode ID: 478166
-
’120 ارب کا سوال اٹھانے والوں نے بجٹ کی کتاب نہیں پڑھی‘Node ID: 478411
منگل کو منعقد ہونے والے اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سید خالد حیدر شاہ، سیکرٹری کالجز باقر نقوی، ارکان سندھ اسمبلی، سپیشل سیکرٹری تعلیم، ڈی جی پرائیویٹ سکولز ، تمام نجی سکولوں کی ایسوسی ایشن کے عہدیداران بھی شریک ہوئے۔
پرائیویٹ سکولز اینڈ مینجمنٹ ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی چیئرمین طارق شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'ان کی جانب سے تمام کلاسوں کے امتحانات منعقد کروانے کی تجویز پیش کی گئی تھی، تاہم حکومت نے پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کو امتحان کے بغیر پروموٹ کرنے کے حوالے سے تمام سکولوں کی ایسوسی ایشن میں اتفاق رائے کروا دیا۔
طارق شاہ نے بتایا کہ 'اجلاس میں طے پایا کہ 'تمام پرائیویٹ سکولز طلبہ و طالبات کو پروموٹ کرنے کے حوالے سے طریقہ کار وضع کرنے میں خود مختار ہوں گے اور ہر سکول اس حوالے سے الگ الگ فیصلہ کرے گا۔'
صوبائی وزیر تعلیم کا اس حوالے سے موقف تھا کہ 'ہر سکول کا اپنا طریقہ کار ہے، کچھ سکولوں میں سارا سال ہوم ورک کی بنیاد پر گریڈنگ کی جاتی ہے جبکہ دیگر سہ ماہی اور ششماہی امتحانات منعقد کرتے ہیں، لہٰذا یہ ذمہ داری اب سکولوں کی ہے کہ وہ جیسے بہتر سمجھیں اپنے طلبہ و طالبات کی گریڈنگ کر کے انہیں پروموٹ کریں۔'

دوسری جانب، میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز کے امتحانات لینے یا طلبہ و طالبات کو بنا امتحان پروموٹ کرنے کے حوالے سے ابھی تک اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا، اور نہ صرف سندھ حکومت بلکہ وفاقی حکومت اور وفاقی وزیرِ تعلیم کے بیانات میں بھی اس حوالے سے ابہام موجود ہے۔
وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ 'ملک بھر میں کسی بھی بورڈ کے امتحانات نہیں ہوں گے اور تمام طلبہ و طالبات کو گذشتہ سال کی کارکردگی کی بنیاد پر پروموٹ کر دیا جائے گا، تاہم اب ان کی جانب سے بھی اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 'اس حوالے سے تمام بورڈز کے سربراہان سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ جمعے کو کیا جائے گا۔'

وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے وفاقی حکومت کے اعلان کے فوراً بعد ہی واضح کیا تھا کہ اس معاملے میں سندھ حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی اور یہ کہ بورڈ کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحان پروموٹ کرنے میں بہت سے مسائل ہیں اور بچوں کا مستقبل خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔'
طارق شاہ کا کہنا تھا کہ 'میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کے امتحانات لازمی منعقد ہونے چاہییں کیوں کہ یہ طلبہ و طالبات کے مستقبل کا سوال ہے۔'
انہوں نے واضح کیا کہ 'اکثر جن طلبہ و طالبات کے نویں یا گیارہویں میں نمبرز کسی وجہ سے خراب آتے ہیں وہ اگلے سال دگنی محنت کر کے اپنے اوسط مارکس بہتر کر لیتے ہیں۔'
'طلبہ و طالبات کا حق ہے کہ انہیں اپنے نمبرز بہتر کرنے کا موقعہ دیا جائے، اگر کسی کی گذشتہ سال کی خراب کارکردگی کو بنیاد بنا کر اس سال بھی موقہ نہ دیا جائے تو آگے چل کر اسے پروفیشنل زندگی میں مشکلات پیش آئیں گی۔'

اس حوالے سے سعید غنی نے واضح کیا کہ 'میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز کے موجودہ چارٹر میں یہ شق ہی موجود نہیں کہ کسی طالب علم کو بغیر امتحان لیے پروموٹ کیا جائے۔'
'اگر موجودہ ہنگامی صورت حال کے تحت طلبہ و طالبات کو بغیر امتحان پروموٹ کرنا بھی پڑا تو اس کے لیے نئے سرے سے قانون سازی کرنا ہوگی اور کوئی ون ٹائم پرویژن نکالنا ہوگی۔'
اس معاملے پر نظرِ ثانی کرنے اور اتفاقِ رائے کے لیے سندھ حکومت نے صوبے کے تمام بورڈز کے سربراہان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو ایک دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی جسے بعد ازاں وفاقی حکومت کے گوش گزار کیا جائے گا جو پھر جمعے کو معاملے پر حتمی فیصلہ کرے گی۔

محمکہ تعلیم کی جانب سے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحان دیے اگلی کلاسوں میں پروموٹ کرنے کے لیے جو تجویز زیرِ غور ہے اس کے مطابق 'دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ و طالبات کو نویں اور گیارہویں جماعت کے نمبروں کی بنیاد پر پروموٹ کیا جائے گا، جب کہ 5 فیصد گریس مارکس بھی دیے جا سکیں گے۔'
سندھ کی مختلف سکول اور کالج ایسوسی ایشن اور اساتذہ کی تنظیموں کی جانب سے وفاقی حکومت کے بغیر امتحان لیے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کو پروموٹ کرنے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
طارق شاہ کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ 'وہ ایسا بچوں کے مستقبل کے لیے کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے امتحانات لینے کے لیے ایس او پیز بھی تجویز کیے گئے ہیں۔'
