بلاول بھٹو کے مطابق ضیا اور مشرف کے دور کی آئینی ترامیم غیرقانونی تھیں۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے چینی بحران کے حوالے سے تحقیقات کو ’شوگر تماشہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام معاملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم یا تو سادہ ہیں یا پھر کرپٹ۔
منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے چینی بحران کا ذمہ دار وزیراعظم کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا، وزیراعظم کے ماتحت ہوا۔
شوگر بحران اور کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ 25 تاریخ کو رپورٹ منظرعام پرلانے کا کہا گیا تھا، جو اب تک سامنے نہیں آسکی، اس کا مطلب یہ ہے کہ رپورٹ وزیراعظم کو پسند نہیں آئی اس لیے تاریخ کا شکار ہوگئی۔
پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سینیٹ کے اجلاس میں دیے گئے بیان پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
بلاول نے کہا کہ شاہ محمود کے پیپلز پارٹی چھوڑنے کی وجہ معلوم ہے۔
’ہمیں علم ہے کہ آپ نے اپنا سیاسی لوہا کیسے منوایا، مجبور نہ کریں کہ ہم بتا دیں کہ آپ کو وزیراعظم بننے کا خواب کس نے دکھایا۔‘
بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ شاہ محمود قریشی سندھ میں لوہا منوانے والا بیان واپس لیں یا پھر مستعفی ہو جائیں۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے آج منگل کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں کہا تھا کہ ان کی جماعت سندھ میں بھی اپنا لوہا منوانے آرہی ہے۔
بلاول نے کہا کہ ’وفاقی وزیر اب بھی عمران خان یا پی ٹی آئی کا نہیں اپنا سیاسی لوہا منوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
بلاول بھٹو نے سابق صدر آصف علی زرداری کے حوالے سے بتایا کہ ان کی طبعیت پہلے سے بہتر ہے۔
اٹھارویں ترمیم پر تبصرہ کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ اسی آئینی ترمیم کی وجہ سے ہی وزیراعظم کو طاقتور بنایا گیا۔
’جب آصف زرداری صدر بنے تو وہ تاریخ کے طاقتور ترین سول صدر تھے، انہوں نے وزیراعظم کو طاقتور بنایا۔‘ بلاول بھٹو نے کہا کہ ضیا اور مشرف کے دور میں ہونے والی آئینی ترامیم غیرقانونی تھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو تکلیف اس لیے ہو رہی ہے کہ آئین اب مکمل طور پر جمہوری ہو گیا ہے۔
’یہ لوگ چاہتے ہیں کہ فیصلے ملتان، کوئٹہ یا دوسرے شہروں کےعوام نہ کریں بلکہ ایک شخص کرے۔‘
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ جب سے کورونا کا مسئلہ پیدا ہوا ہے تو حکومت جان بوجھ کر متنازعہ مسائل چھیڑ رہی ہے۔