سبق ویب سائٹ کے مطابق العبد العالی نے واضح کیا کہ وائرس کبھی چند دن اور کبھی چند ہفتے تک انسانی جسم میں رہ سکتا ہے اس کا دارومدار مزاحمتی نظام پر ہے کہ وہ کتنا مضبوط ہے.
وزارت صحت کے ترجمان نے مزید کہا کہ اگر مریض کی حالت نازک ہوتی ہے تو اسے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں طویل مدت تک رکھا جاتا ہے. یہ احتیاطی تدبیر اس خدشے کے پیش نظر کی جاتی ہے کہ کبھی کبھار وائرس ہفتوں جسم میں برقرار رہتا ہے.
العبد العالی نے یہ بھی بتایا کہ کبھی کبھی کورونا وائرس کی علامتیں ختم ہوجانے کے بعد دو دن یا کئی دن تک بھی وائرس کا اثر رہتا ہے. اس کے بعد وائرس جسم میں نظر نہیں آتا. اس کا سلسلہ کبھی پانچ ہفتے اور علامتیں برقراررہنے کی صورت میں کچھ کم مدت تک بھی چلتا ہے.
لیباریٹری ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ اس پر قابو پایا جاسکے گا(فوٹو سوشل میڈیا)
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمیں وائرس کے ایکٹیو ہونے اور کبھی کبھی اس کے اثرات برقرار رہنے کی حالت میں فرق کرنا ہوگا. لیباریٹری ٹیسٹ میں وائرس کے اثرات نظر آتے ہیں مگر علامتیں ختم ہوجاتی ہیں.
وزارت صحت کے ترجمان نے مزید کہاکہ لیباریٹری ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ اس پوائنٹ پرقابو پایاجاسکے گا.