چین میں رواں سال پہلی بار صنعتی پیدوار بڑھی ہے تاہم پرچون فروخت میں کمی برقرار ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد رواں سال اپریل میں پہلی بار صنعتوں کی پیداوار بڑھ گئی ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 85 ہزار 886 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو جاری کیے گئے چین کے سرکاری ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ صنعتی پیداوار تین اعشاریہ نو فیصد بڑھی ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ وائرس کی وجہ سے سخت لاک ڈاؤن کے بعد ملک میں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق بلومبرگ کے تجزیہ کاروں کے ایک گروپ نے ایک اعشاریہ پانچ فیصد صنعتی گروتھ کی پیش گوئی کی تھی۔
تاہم چین کے نیشنل بیورو آف سٹیٹسٹکس (این بی ایس) کے ڈیٹا میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ریٹیل فروخت تاحال پوری طرح بحال نہیں ہو سکی جو اس بات کی نشانی ہے کہ وائرس پر قابو پانے میں ابتدائی کامیابی کے باوجود عام صارف کی مانگ میں کمی برقرار ہے۔
اپریل میں ریٹیل سیل گزشتہ برس کے انہی دنوں کے مقابلے میں ساڑھے سات فیصد کم رہی تاہم یہ رواں سال مارچ کے مہینے کے مقابلے میں پندرہ فیصد بہتر رہی۔
اے ایف پی کے مطابق رواں سال کے پہلے دو ماہ چین کی صنعتی پیدوار تین دہائیوں میں پہلی بار وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو کر سکڑ گئی تھی۔
دوسری جانب کورونا وائرس سے امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد 85 ہزار 886 تک پہنچ گئی ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 754 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ مختلف ریاستوں میں متاثرین کی تعداد 14 لاکھ 15 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے تعلقات ختم کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا ’چینی صدر کے ساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں۔ لیکن فی الحال میں ان کے ساتھ بات نہیں کرنا چاہتا۔‘