عالمی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ ویکسین سب کے لیے دستیاب ہونا چاہیے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سمیت سابق اور موجودہ عالمی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کا علاج دریافت اور ویکسین کی تیار ہونے کی صورت میں اسے سب کے لیے بلامعاوضہ دستیاب ہونا چاہیے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور ساؤتھ افریقہ کے صدر سیرل رامافوسہ ان 140 عالمی رہنماؤں اور ماہرین میں شامل ہیں جہنوں نے ویکسین کی فراہمی سے متعلق ایک مشترکہ خط پر دستخط کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کے جملہ حقوق کو محفوظ نہیں رکھنا چاہیے اور اس کی سائنس کو اقوام عالم کے ساتھ شریک کرنا چاہیے۔
اگلے ہفتے اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کا جنرل اجلاس ہوگا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک اور بین الاقوامی ادارے ضمانت دیں کہ جب مؤثر ویکسین تیار ہوجائے گی تو وہ جلد تمام ممالک کی عوام کے لیے دستیاب ہو گی۔
خط کے مطابق کہ یہ شرط کورونا وائرس سے متعلق تمام علاج، تشخیص اور دیگر ٹیکنالوجیز پر بھی عائد ہونی چاہیے۔
اس خط پر سینگال اور گھانا کے صدور کے بھی دستخط ہیں۔
خط پر دستخط کرنے والوں میں پاکستان کے سابق وزیراعظم شوکت عزیز بھی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر سابق عالمی رہنماؤں نے بھی دستخط کیے ہیں۔
یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانس میں دواؤں کی کمپنی سنوفی نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے کسی بھی ویکسین کی پہلی کھیپ محفوظ رکھے گا۔
کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ ویکسین کے استعمال کے حقوق پہلے امریکہ کے لیے محفوظ رکھے گا کیونکہ امریکی حکومت نے ویکیسن کی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کیے ہیں۔
کمپنی کے اس بیان پر اعلیٰ حکام اور طبی ماہرین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
سیرل رامافوسہ جو کہ افریقی یونین کے چیئر پرسن بھی ہیں، نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کے حقوق کو محفوظ نہیں رکھنا چاہیے، اس کو بہت تیزی سے بنانا چاہیے، اس کو تقسیم کرنا چاہیے اور یہ سب کے لیے مفت ہونا چاہیے۔‘
یورپی یونین کے لیے دواؤں کی منظوری دینے والی ایجنسی نے کہا ہے کورونا وائرس کے علاج کے لیے ویکیسن ایک سال کے عرصے میں منظور ہو سکتی ہے۔
یورپی میڈیسن ایجنسی کے 33 مختلف ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ رابطہ ہے اور ویکسین کی تیاری کے عمل کو تیز تر کرنے کے لیے تمام ممکن کوشش ہو رہی ہیں۔
یورپی یونین کورونا وائرس سے سخت متاثر ہوا ہے۔ یورپ کو خدشہ ہے کہ اگر امریکہ اور چین میں کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہوتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ یورپی یونین کے لیے وافر مقدار میں میسر نہ ہو۔
یورپی میڈیسن ایجنسی کے ہیڈ کے مطابق ’ سب کچھ بلکل ابتدا سے شروع کر کے ہم سال بھر میں نتائج کی امید کر سکتے ہیں۔‘
یورپی یونین کے ایک قانون ساز پیٹر لیز نے کہا ہے کہ اگر ویکیسین یورپ کے باہر تیار ہوتی ہے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ ویکسین تمام ممالک کے لیے دستیاب ہو۔