Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویکسین پہلے امریکہ کو فراہم کرنا قبول نہیں‘

کورونا سے دنیا میں دو لاکھ 97 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
فرانس کی حکومت نے خبردار کیا کہ ادویات بنانے والی کمپنی سنوفی کی جانب سے کورونا کی ویکسین پہلے صرف امریکہ کے لیے مختص کرنا ’ناقابل قبول‘ ہوگا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس کے ڈپٹی وزیر خزانہ اگنس پنیر رناچر نے مقامی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے لیے یہ ناقابل قبول ہوگا کہ مالی مفاد کے لیے یہ ویکسین کسی خاص ملک کو ترجیحی طور پر دی جائے۔‘
اے ایف پی کے مطابق برطانوی ادویہ ساز کمپنی سنوفی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پال ہڈسن نے بدھ کو کہا تھا کہ 'اگر کورونا کی ویکسین تیار کرنے کی ان کی کوششیں کامیاب ہوئیں تو وہ اس کی پہلی کھیپ امریکہ کو بھیجیں گے۔'

 

خبر رساں ایجنسی کے مطابق پال ہڈسن نے بلوم برگ نیوز کو بتایا کہ امریکہ نے ویکسین بنانے میں کمپنی کے ساتھ سرمایہ کاری کا خطرہ مول لیا اور ’وہ اپنے لوگوں کا تحفظ اور معیشت کو دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔‘
گذشتہ ماہ اپریل میں سنوفی نے برطانوی ادویہ ساز کمپنی گلیکسو سمتھ کلن کے ساتھ مل کر ویکسین کی تیاری کا منصوبہ شروع کیا تھا، تاحال ٹرائلز کا آغاز نہیں کیا جا سکا اور اے ایف پی کے مطابق کوئی بھی کامیاب علاج اگلے برس کے اختتام سے قبل ممکن نہیں۔
اس منصوبے کے لیے فنڈز امریکی محکمہ صحت کے ’بائیو میڈیکل ایڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘ نے فراہم کیے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق 'سنوفی کے چیف ایگزیکٹو کے بیان پر فرانس کی میڈیکل اور ہیلتھ ایسوسی ایشنز نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں فرانس نے اس کمپنی کو ریسرچ کے لیے کروڑوں یورو فراہم کیے ہیں۔'

شیئر: