تحقیق کے مطابق تمام مریضوں میں خون کی سپلائی انتہائی کم ہو گئی تھی، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ پھیپھڑوں کی باریک رگوں میں خون جم گیا تھا۔
ڈاکٹروں کی ٹیم نے سنڈے ٹیلی گراف کو بتایا کہ یہ تحقیق کچھ حد تک یہ واضح کرتی ہے کہ کچھ مریض خون میں آکسیجن کی کمی کے سبب پھیپھڑے فیل ہونے سے کیوں مر رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ اگر خون کو گاڑھا ہونے سے روکنے والی ادویات احتیاط سے استعمال کی جائیں تو کورونا وائرس سے مرنے والے مریضوں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
ہسپتال کی ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کی تشخیص ہوتے ہی مریض کو ان ادویات کا استعمال شروع کر دینا چاہیے تاکہ خون کو جمنے سے روکا جا سکے۔
رائل برومپٹن ہسپتال اور امپیریل کالج لندن میں بطور سینیئر لیکچرار خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹر بریجیش پٹیل کہتے ہیں کہ اگر خون کو پتلا کرنے والی ادوایات کا استعمال صحیح طریقے سے کیا جائے تو یہ زندگیاں بچا سکتی ہیں۔
امپیریل کالج لندن میں ماہر میڈیسن ڈاکٹر پیٹر اوپن شو نے اس نئی تحقیق کے حوالے سے پرامیدی کا ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کورونا وائرس کے مریضوں کے خون میں آکسیجن کی کمی کی وجوہات کو واضح کرتی ہے۔
انڈیا میں لاک ڈاؤن میں توسیع
انڈیا نے کچھ نرمیوں کے ساتھ ملک گیر لاک ڈاؤن میں رواں ماہ کے آخر تک توسیع کر دی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر ملک گیر لاک ڈاؤن میں 31 مئی تک توسیع کی جا رہی ہے۔'
وزارت داخلہ کے مطابق سکول، عبادت گاہیں، شاپنگ مالز، سینما ہالز اور جم بند رہیں گے جبکہ بڑے اجتماعات اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی پابندی ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ میٹرو ٹرین اور ڈومیسٹک فلائٹ آپریشن معطل رہے گا تاہم ریستورانوں کو کھانے ڈیلیوری کے لیے کھلنے کی اجازت ہوگی۔