چینی بحران پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ نے پی ٹی آئی کے سینئر ترین رہنما جہانگیر ترین کو مرکزی ذمہ داروں میں شامل کر دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی اور موجودہ حکومت کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے والے جہانگیر ترین کچھ عرصہ قبل تک عمران خان کے بعد پارٹی کے اہم ترین رہنما سمجھے جاتے رہے ہیں مگر حالیہ مہینوں میں دونوں رہنماؤں کے تعلقات میں سردمہری آگئی تھی اور اب وزیراعظم کے حکم پر فرانزک رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد دونوں کے درمیان فاصلے ناقابل یقین حد تک بڑھ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
چینی: رپورٹ میں سیاسی خاندانوں کے نامNode ID: 469496
-
’جہانگیر ترین کے ساتھ زرداری اور شریف فیملی بھی ذمہ دار‘Node ID: 480341
-
شوگر فارنزک رپورٹ: ’سیاستدانوں نے مل کر کسانوں کو لوٹا‘Node ID: 480381
کیا جہانگیر ترین کے راستے اب پی ٹی آئی سے جدا ہو جائیں گے یا وہ پی ٹی آئی کے اندر ہی بغاوت کو فروغ دیں گے؟ کیا وہ سیاست یا کاروبار جاری رکھ سکیں گے یا پھر گوشہ نشینی اختیار کریں گے؟ کیا انہیں جیل جانا پڑے گا؟ یہ وہ سوالات ہیں جو ایف آئی اے کی رپورٹ کے بعد ہر زبان پر ہیں۔ اردو نیوز نے ان سوالات کے جوابات جاننے کی کوشش کی ہے۔
جہانگیر ترین صدمے میں ہیں
جمعرات کو سامنے آنے والی فرانزک رپورٹ کے بعد ٹوئٹر پر اپنے فوری ردعمل میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ جھوٹے الزامات پر انہیں دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ شفاف طریقے سے کاروبار کیا ہے۔ وہ دو بکس نہیں رکھتے کاشتکاروں کو پوری قیمت دیتے ہیں اور تمام ٹیکسز ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر الزام کا جواب دیں گے اور بری ہو جائیں گے۔
اردو نیوز نے ان سے موقف حاصل کرنے کی متعدد بار کوشش کی مگر ان سے رابطہ نہیں ہو سکا تاہم کچھ دیر بعد ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں چھلانگیں لگائی گئی ہیں اور فرانزک آڈٹ کا بہانہ بنا کر ان کے خلاف چیزیں نکالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک کی چینی کی صنعت کے 21 فیصد کے حصہ دار ہیں مگر یہ کوئی جرم نہیں بلکہ تجارت ہے۔
انہوں نے اپنے خلاف الزامات کی تردید کی اور کہا کہ پتا کرانا چاہیے کہ چینی کی برآمد کا کا فیصلہ کیوں کیا گیا کیونکہ اسی فیصلے کے نتیجے میں حکومتی خزانے سے سبسڈی دی گئی۔ اگر فیصلہ نہ کیا جاتا تو سبسڈی بھی نہ دی جاتی۔ ان سے پوچھا گیا کہ یہ فیصلہ کس نے کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ای سی سی نے فیصلہ کیا آپ ای سی سی کے ممبران سے پوچھیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ سیاست صاف شفاف کرنی چاہیے۔ مخالفین کو رگڑے لگا کر کام نہیں چلتے اور نہ لانگ ٹرم کامیابی ملتی ہے۔ جب تک ٹیم ورک نہیں ہوتا حکومت چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اپنے مستقبل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاستدان ہیں اور ہر چیز کے لیے تیار ہیں۔ اچھے دن بھی آتے ہیں اور برے دن بھی آتے ہیں۔
'ترین کی بے عزتی ہوئی ہے وہ فائٹ بیک کریں گے'
جہانگیر ترین کے مستقبل کے حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجاب کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سنئیر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ سے جہانگیر ترین کی بے عزتی ہوئی ہے، ان کی سیاسی لائف تو پہلے ہی ختم تھی اب کاروباری زندگی بھی خطرے میں ہے۔ اس لیے وہ ضرور فائٹ بیک کریں گے کیونکہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
I am shocked at the kind of false allegations levelled against me. I have always run a clean business. All Pakistan knows I always pay full price to my growers. I DO NOT maintain 2 sets of Books. I pay all my taxes diligently. I will answer every allegation and be vindicated IA.
— Jahangir Khan Tareen (@JahangirKTareen) May 21, 2020