شوگر انکوائری کمیشن نےحکومت، اپوزیشن اورشوگر مل مالکان میں سے بیشتر کو قصوروارٹھہرایا ہے۔
شوگر تحقیقاتی رپورٹ میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی، شوگر ایڈوائزی بورڈ اور کابینہ کے فیصلوں پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ جہانگیرترین کی شوگرمل جے ڈی ڈبلیو نے 56 کروڑروپے سبسڈی حاصل کی۔
مزید پڑھیں
-
چینی: رپورٹ میں سیاسی خاندانوں کے نامNode ID: 469496
-
’جہانگیر ترین کے ساتھ زرداری اور شریف فیملی بھی ذمہ دار‘Node ID: 480341
-
شوگر فارنزک رپورٹ: ’سیاستدانوں نے مل کر کسانوں کو لوٹا‘Node ID: 480381
خسروبختیار کے قریبی عزیزمخدوم عمرشہریارکی آر وائے کے نے 45 کروڑ کی سبسڈی حاصل کی جبکہ چودھری مونس الہٰی بھی مخدوم عمرشہریار کے پارٹنر ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے چینی ایکسپورٹ پر اس وقت سبسڈی دی جب مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں ۔ جب سبسڈی واپس لی گئی تو7لاکھ 62 ہزارٹن میں سے 4لاکھ 74 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ ہوچکی تھی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے 3 ارب روپے کی سبسڈی کو بھی بلا جواز قرار دیا گیا ہے۔
جہانگیر ترین کی شوگر ملز کی بے نامی ٹرانزیکشنز
شوگر تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین کی شوگر ملز جی ڈی ڈبلیو گروپ نے 71 فیصد سیلز میں بے نامی ٹرانزیکشن ظاہر کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2017 سے 2020 سیلز ٹکس ریٹنز کے ریکارڈ میں 71 فیصد بے نامی ٹرانزیکشن کی سامنی آئی ہیں۔
رپورٹ میں گڈز ٹرانسپورٹ کے ٹرک ڈرائیورز کے نام پر بے نامی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جے ڈی ڈبلیو گروپ نے جان بوجھ کر اصل خریداروں کے نام چھپائے تاکہ ان کو ٹیکس نیٹ میں نہ لایا جاسکے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ سیلز ٹیکس کے لیے ایف بی آر کی جانب سے جب شناختی کارڈ کی شرط عائد کی گئی تو ٹرک ڈرائیورز اور غیر متعلقہ افراد کے کوائف جمع کرائے گئے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ بے نامی ٹرانزیکشن کے بینیفشل اونرز کے بارے معلومات کے لیے جامع کارروائی کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 32 لاکھ سے زائد چینی کے بیگز جو کہ کمپنی کے ریکارڈ میں فروخت ہو چکے ہیں ابھی تک مبینہ خریداروں کی جانب سے اٹھائے نہیں گئے۔ جن میں اکثریت ایف بی آر کے سیلز ریکارڈ میں رپورٹ ہو چکے ہیں لیکن بے نامی دار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی شوگر کمپنی کی 100 ارب روپے کے سیلز میں سے 71 ارب روپے کے قریب بے نامی ٹرانزیکشن ہونے کا شبہ پایا گیا ہے
اسد عمر کمیشن کو مطمئن کرنے میں ناکام
تحقیقاتی رپورٹ میں وفاقی وزیر اسد عمر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ صوبوں کو سبسڈی دینے کا اختیار دینے پر مطمئن نہیں کر سکے۔
