مصر میں المنیرۃ جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفی دے کر پورے ملک کو حیرت میں ڈال دیا. ڈاکٹروں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے استعفے پیش کیے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ’ہمارا ساتھی کارولید یحیی کورونا وائرس سے متاثر ہوکر چل بسا اس کے باوجود ہمیں حفاظتی سہولتیں نہیں دی جارہی ہیں۔‘
مصری جریدے الشروق کے مطابق المنیرۃ جنرل ہسپتال کے ڈائریکٹر اشرف شفیع کا کہناہے کہ ڈاکٹروں کے اجتماعی استعفے ابھی تک نہیں ملے. ہسپتال میں کام معمول کے مطابق چل رہا ہے۔
ڈاکٹروں نے استعفے کے اسباب یہ بتائے ہیں کہ وزارت صحت کورونا وائرس کی وبا سے متاثرین کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ ہٹ دھرمی والا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
مزید پڑھیں
-
مصر کے تمام ایئرپورٹس تیرہ دن کے لیے بندNode ID: 465266
-
مصر میں مریضوں کی جلد صحتیابی کا دعویٰNode ID: 468376
وزارت نے پی سی آر کے حوالے سے جو فیصلےکیے ہیں اور ڈاکٹروں کے آئسولیشن کی بابت جو قراردادیں جاری کی ہیں ان کی وجہ سے اب تک 18 سے زیادہ ڈاکٹر اور طبی عملے کے افراد وائرس سے متاثر ہو کر ہلاک ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹر ولید یحیی کا کیس آخری تھا۔
ڈاکٹروں کا دعویٰ ہے کہ وزارت طبی عملے کو وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی لوازمات فراہم کرنے کے سلسلے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ اسی وجہ سے وائرس طبی عملے میں پھیلتا چلا جارہا ہے۔ بہت سارے ایسے ڈاکٹروں کو ایسی ذمہ داریاں دی گئی ہیں جن کا ان کے سپیشلائزیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
علاوہ ازیں کورونا سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ دی جارہی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی واضح پروٹوکول اپنایا جارہا ہے۔
ڈاکٹروں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک طرف تو ہمارے جائز مطالبات کو مکمل طور پرنظر انداز کیا جارہا ہے اور دوسری جانب ہمیں زبان کھولنے پر محکمہ جاتی کارروائی اور سیکیورٹی فورس کی دھمکی دی جارہی ہے۔
ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں تنفس کے مریض کثیر تعداد میں لائے جارہے ہیں اور علاج کے حوالے سے کوئی و اضح حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی ہے جس سے ہسپتال مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔