Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عید کے بعد دوبارہ لاک ڈاؤن پر کابینہ ارکان کی رائے میں تضاد

وزیراعظم عمران خان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں کورونا کی عالمی وبا اور کراچی طیارہ سانحے کی وجہ سے عید کی خوشیاں  ماند پڑی ہوئی ہیں ایسے میں حکومت کی جانب سے عید کے بعد لاک ڈاؤن ہونے یا نہ ہونے کے متضاد بیانات نے ایک ابہام کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے اور ہر ذہن میں یہی سوال ہے کہ عید کے بعد  کیا کاروبار زندگی پھر سے رواں ہوگا یا وقت کا  پہیہ پھر رک جائے گا؟
عید سے چند دن قبل وفاقی حکومت نے تقریباً تمام طرح کے کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی تھی اور ملک بھر میں عید کی شاپنگ کا رش دیکھ کر یہ گماں گزرتا تھا کہ شاید کورونا کو شکست ہو گئی ہے۔
شاید اسی رش کو دیکھ کر  معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے خبردار کیا تھا کہ عید کے بعد دوبارہ لاک ڈاؤن کیا جا سکتا ہے تاہم وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ننکانہ صاحب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر مرزا کو بزرگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ نہیں ایسے نہیں ہوتا اس طرح کے فیصلے بہت کچھ دیکھ کر کیے جاتے ہیں۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ’کسی بزرگ نے کہا ہے کہ عید کے بعد پھر لاک ڈاؤن  شروع ہو جائے گا نہیں ایسے نہیں ہوتا یہ سارا کچھ اس کو اینلائز کیا جائے گا دیکھا جائے گا کتنے بندے جو اس وجہ سے بیمار ہوئے ہیں کیا لاک ڈاؤن کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے۔‘
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان بھی متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں کیونکہ اس سے غریب اور مزدور طبقہ متاثر ہوتا ہے۔
دوسری طرف وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا  کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستانی شاید سمجھ رہے ہیں کہ کورونا صرف عید تک تھا، اگر ہم نے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیں تو بہت بڑا بحران پیداہوسکتا ہے۔
ایک وڈیو بیان میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ’مشاہدہ یہ رہا کہ عیدالفطر پر  ایس او پیز کی پابندی نہیں کی جا رہی۔ عید کے فوراً بعد حکومت صورتحال کا ازسر نو جائزہ لے گی اگر ضرورت سمجھے گی اورہمیں ایس او پیز کی پابندی ہوتی نظر نہ آئی تو یقینا لاک ڈاون کے فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔‘

لاک ڈان میں نرمی کے بعد بازار کھل گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

ظفر مرزا نے مزید کہا کہ ’یہ چیز ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم اگر اپنی ذمہ داری پوری کریں تو زندگی کا سلسلہ بھی چل سکتا ہے، روزگار کا سلسلہ بھی چل سکتا ہے اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکا بھی جا سکتا ہے۔‘
ظفر مرزا نے مزید کہا کہ بازاروں میں احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جا رہیں ‏عوام سے کہتا ہوں بیماری کو روکنےکا سبب بنیں، پھیلانے کا نہیں۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز نے وزارت داخلہ کی ترجمان لالہ رخ واحد چیمہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ دونوں کابینہ ارکان کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
وزیر داخلہ نے یہی کہا ہے کہ حکومتی مشاورت سے لاک ڈاؤن ہوگا اور معاون خصوصی برائے صحت کی بات کا بھی یہی مطلب ہے۔ وزیرداخلہ کی اتنی لمبی گفتگو میں ایک آدھ فقرہ ایسا آگیا ہوگا وہ ایک غیر رسمی بات چیت تھی مگر دونوں باتوں کا مطلب ایک ہی ہے کہ مشاورت سے فیصلہ ہوگا۔‘

حکومت کی جانب سے عوام کو ماسک پہنے کی ہدایت کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان کا کہنا تھا کہ سرکاری پالیسی یہی ہے کہ مشاورت سے فیصلہ ہو گا معاون خصوصی برائے صحت کے پاس زیادہ اعدادوشمار ہیں اس لیے انہوں نے بیان دیا۔
یاد رہے کہ  نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی جانب سے منگل کی صبح جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی کُل تعداد 57 ہزار سات سے بڑھ چکی ہے اور مرنے والوں کی تعداد 1197 ہے۔
 گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے 30 اموات ہوئی ہیں اور1356 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

شیئر: