ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ عیدالفطر پر ایس او پیز کی پابندی نہیں کی جا رہی.(فوٹو اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے لاک ڈاون میں نرمی کے فیصلے پر نظر ثانی کا عندیہ دیا ہے .
ایک وڈیو بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ’مشاہدہ یہ رہا کہ عیدالفطر پر ایس او پیز کی پابندی نہیں کی جا رہی. عید کے فورا بعد حکومت صورتحال کا ازسر نو جائزہ لے گی اگر ضرورت سمجھے گی اورہمیں ایس او پیز کی پابندی ہوتی نظر نہ آئی تو یقینا لاک ڈاون کے فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑے گی‘.
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ چیز ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم اگر اپنی ذمہ داری پوری کریں تو زندگی کا سلسلہ بھی چل سکتا ہے، روزگار کا سلسلہ بھی چل سکتا ہے اور بیماری کے پھیلاو کو روکا بھی جا سکتا ہے.
’اگر ہم نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو نہ صرف بیماری پھیلے بلکہ لاک ڈاون بھی کرنا پڑے گا اور اس سے ہماری زندگیاں بھی مشکل ہوں گی‘.
ٹاکٹر ظفر مرزا کا کنہا تھا کہ پاکستان میں میں یہ بیماری ابھی بڑھ رہی ہے. اس کے کیسزبھی بڑھ رہے ہیں اور اس سے ہونے والی اموات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ عید تھی اس لیےلاک ڈاون میں نرمی کی گئی.
انہون نے کہا کہ بازاروں اور شہروں میں جائیں تویوں لگتا ہے جیسے پاکستان میں ہر چیز کھول دی گئی ہے اور کورونا بیماری نام کی کوئی چیز نہیں ہے.ہمیں اس بارے میں ذمہ د اری کا کوئی احساس نہیں .
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں گوش گزار کرنا چاہتا ہوں کہ نہ صرف یہ کہ پاکستان سے یہ بیماری ختم نہیں ہوئی بلکہ یہ بڑھ رہی ہے. ہمیں نہیں معلوم کب تک یہ مزید بڑھتی چلی جائے گی .کیسز بھی اور اموات بھی‘.
’جہاں ہم ایک طرف عید کی خوشیاں منا رہے ہیں. باہر جا رہے ہیں. لوگوں سے مل رہے ہیں . ہر مرتبہ یہ بتایا گیا کہ یہ مختلف عید ہے. اس عید پر ہمیں گلے نہیں ملنا. سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہے‘.
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ مشاہدے میں یہ بات آرہی ہے کہ پاکستانی یہ سمجھ رہے کہ بس عید تک یہ بیماری تھی اور عید کے بعد یہ بیماری ختم ہو جائے گی .یہ بڑی ہی غلط فہمی ہے.
انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے پاکستانیوں کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے اس سلسلے میں احتیاطی رویہ نہ اپنایا اور اسے برقرار نہ رکھا تو یہ بہت بڑے المیے میں تبدیل ہونے جا رہی ہے. اس صورتحال میں آپ کو بہت زیادہ ذہ داری کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے.
انہو ں نے کہا کہ پاکستنان میں بتدریج ٹیسٹنگ بڑھا رہے ہیں.اس طرح نہیں بڑھا سکے جس طرح بڑھانا چاہتے تھے لیکن آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہوگا لیکن مجموعی طور پر چارلاکھ 83 ہزار656 کورونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں. اس کے نتیجے میں 56 ہزار 349 کیسز کنفرم ہو چکے جو ٹیسٹ پا زٹیو نکلے ان کی شرح 11.6فیصد ہے.
ڈاکٹر ظفر مرزا نے یہ بھی کہا کہ یقینا کورونا کے اعداد وشمار ان تخمینوں سے کم ہیں جو ہم سوچتے تھے کہ پاکستان میں اس مرحلے ہر ہوں گے لیکن اہم چیز یہ ہے کہ اس میں بتدریج اضافہ ہو رہاہے.
انہوں نے کہا کہ اس خیال اور اس سوچ کو رد کردیں کہ پاکستان میں شاید کورونا واورس ختم ہو گیا ہے. اگر ہم نے احتیاط نہ برتی اور اپنی ذمہ داری پوری نہ کی تو آنے والے دونوں میں کیسز اور اموات میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے.
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے وڈ یو بیان میں کہا کہ’ کورنا وائرس کے فرنٹ لائن ہمارے ہیلتھ ورکرز ہیں. ہم نے یہ عید ان سے منسوب کی ہے. عید ہو یا عام دن. ہمارے ڈاکٹر ا ور طبی عملہ کورونا وائرس کے مریضوں کی نگہداشت پر مامور ہے.انہوں نے اپنی عید قربان کی اور اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں. میں انہیں سلیوٹ پیش کرتا ہوں اور انہیں یہ بتانا چاہتا ہوں ہم آپ کے ساتھ ہیں. ہر طرح کا تعاون او سپورٹ دینے کے پابند ہیں‘.