’کہاں ہے کورونا‘؟ کراچی میں ہسپتال پر حملہ
ہسپتال میں توڑ پھوڑ کرنے والے افراد کورونا کو ڈرامہ قرار دے رہے تھے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے سول ہسپتال کی ایک ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی جا رہی ہے جس میں دیکھا جا رہا ہے کہ 50 سے زائد افراد نے رات کو شعبہ ایمرجنسی پر حملہ کیا اور نعرے لگائے جس میں وہ کہہ رہے ہیں ’کوئی کورونا نہیں ہے یہ سب ڈاکٹرز کے ڈرامے ہیں۔‘
یہ ویڈیو صحافی سمیر مندھرو کے ٹوئٹر اکاونٹ سے شیئر کی گئی ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی لکھا کہ حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں لوہے کے راڈز اور چھریاں تھیں۔
اس واقعہ کے حوالے سے ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر اعظم کمبوہ نے اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کو بتایا کہ رات سوا گیارہ بجے ایک مریض کی موت ہوئی جس کے بارے میں ڈاکٹروں کو شبہ تھا کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہے، ڈاکٹروں نے میت کا سیمپل لینا چاہا جس پر اہلخانہ برہم ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق مرنے والے مریض کے اہلخانہ کا موقف تھا کہ انہیں کوئی ٹیسٹ نہیں کروانا کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ ایسا ہوا تو ہسپتال میت دینے سے انکار کر دے گا۔
ڈاکٹر اعظم نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ ظابطہ کار کی پابندی کر رہی ہے لیکن لوگ نہیں سمجھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 50 سے زائد لواحقین نے ایمرجنسی پہ دھاوا بول دیا اور ایک گھنٹے تک ہنگامہ آرائی چلتی رہی جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر معاملہ سلجھایا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر سخت غصے اور افسوس کا اظہار کیا۔
سلمان جے نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ’ان حالات میں پولیس اورر رینجزر کو گورنمنٹ ہسپتالوں کے باہر تعینات کر دینا چاہیے۔‘
کورونا کو غیر سنجیدہ لینے والوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف رافیہ عباسی نے لکھا کہ ’’کل ہی میرے ایک دوست نے مجھے کہا کہ کہاں ہے کورونا مجھے تو ابھی تک نظر نہیں آیا‘‘
اس ویڈیو میں ڈاکٹرز کے خلاف نعرے بازی کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف انیلہ نے لکھا ’’اگر یہ ڈاکٹرز کا ڈرامہ ہوتا تو پھر وہ خود کیوں مر رہے ہوتے‘‘
واقعے میں ہسپتال انتظامیہ کا کوئی فرد زخمی نہیں ہوا تاہم سامان کو نقصان پہنچا ہے جس کا تخمینہ ابھی لگایا جا رہا ہے۔