پاکستان میں لاک ڈاؤن عملی طور پر ختم ہونے کے بعد اب ہر طرح کے کاروبار آہستہ آہستہ کھل رہے ہیں۔ بڑے بڑے شاپنگ مالز کو بھی گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا ہے جبکہ ریستوران کھولنے کی بات بھی چل رہی ہے۔
ایسے میں کئی خدشات بھی سر اٹھا رہے ہیں کہ عوامی اجتماعات کی جگہوں پر ایئر کنڈیشنرز کی وجہ سے کورونا کے پھیلاؤ میں مزید تیزی آسکتی ہے۔ ان خدشات کی بنیادی وجہ چین کے شہر گوانزو میں پیش آنے والا واقعہ ہے جہاں ایک ہی ریستوران میں کئی افراد کورونا کا شکار ہوئے۔مزید پڑھیں
-
دنیا میں متاثرین کی تعداد 59 لاکھNode ID: 481616
-
کورونا سے اموات، برازیل پانچویں نمبر پر آ گیاNode ID: 481851
تئیس جنوری کو جب یہ افراد ریستوران سے کھانا کھا کر اٹھے تو اس کے بعد ارد گرد کے افراد بھی کورونا کی زد میں آ گئے۔ جس کے بعد ابتدائی تحقیقات میں اس ریستوران میں لگے ایئر کنڈیشنڈ سسٹم کو کورونا پھیلانے کی وجہ قرار دیا گیا۔
اس کے بعد دنیا بھر میں اس خبر کا چرچا ہوا تاہم اس طرح کا کوئی دوسرا ملتا جلتا واقعہ رپورٹ نہیں۔ اور دنیا بھر میں اس موضوع پر تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
کھانا کھانے والے افراد میں ایک خاندان ووہان سے ریسٹورنٹ پہنچا تھا جن میں ایک بڑی عمر کی خاتون میں کورونا وائرس موجود تھا تاہم ان میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی امریکہ میں بھی ایئر کنڈیشنر سے بیماری پھیلنے کی حقیقت پر تحقیقات جاری ہیں۔
ایئر کنڈیشنر کیسے کورونا پھیلا سکتا ہے؟
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کے سیکرٹری برائے پرائمری اینڈ سکینڈری صحت کیپٹن ریٹائرڈ عثمان یہ سمجھتے ہیں کہ اس تھیوری کی بڑی وجہ سینٹرل ایئر کنڈیشنڈ جگہوں میں تازہ ہوا کے آنے کے نظام کا موجود نہ ہونا ہے۔

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'چونکہ مرکزی ایئر کنڈیشنر میں ہوا سرکولیٹ کرتی ہے جو ہوا اس بند جگہ پر موجود ہوتی ہے اسی کو دوبارہ کھینچ کر اور ٹھنڈا کر کے واپس منتقل کرتا ہے چونکہ اس سسٹم میں فلٹرز لگے ہوتے ہیں اور یہ وائرس اس میں سٹور رہ سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہی وائرس کسی اور مرحلے پر اندرونی سرکولیشن میں دوبارہ شامل ہو سکتا ہے۔ ’اس لیے ماہرین کا خیال ہے کہ سینٹرل ایئر کنڈیشنڈ سسٹم نہ چلائے جائیں لیکن اگر ان کا چلانا ناگزیر ہو تو ان کے فلٹرز کو بار بار جراثیم کش محلول سے دھویا جائے۔‘
’ہم نے شاپنگ مالز کو کھولنے کی اجازت دی ہے اور یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ شاپنگ مالز اگر اپنے اے سی سسٹم بند کر دیں تو گھٹن ہو جائے گی کیونکہ بڑی بڑی عمارتیں ہیں اور ان میں ہوا کی آمد و رفت کا کوئی نظام نہیں۔ ہمارے اجازت نامے میں واضح ہدایات ہیں کہ ہفتے میں تین دن اپنے فلٹرز کو صاف کریں اور انہیں کلورین محلول سے دھوئیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کرنے سے کسی بھی طرح کی وائرس کی سرکولیشن کو روکا جا سکتا ہے۔‘
