سری لنکن کرکٹ حکام کا کہنا ہے کہ آئی سی سی سری لنکا کے تین سابق کھلاڑیوں سے مبینہ کرپشن کی تحقیقات کر رہا ہے۔
گوکہ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے ان کھلاڑیوں کے نام تو نہیں لیے لیکن کہا ہے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے تحقیقات کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں میں کوئی بھی قومی ٹیم کا موجودہ پلیئر نہیں ہے بلکہ تینوں سابق کھلاڑی ہیں۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کا یہ بیان ملک کے وزیر کھیل کے اس حوالے سے میڈیا میں تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق سری لنکن سپورٹس منسٹر نے اشارہ دیا تھا کہ آئی سی سی میچ فکسنگ کے حوالے سے موجودہ کھلاڑیوں سے تحقیقات کر رہا ہے۔
بورڈ کے بیان کے مطابق ’معزز وزیر نے اصل میں جس بات کا ذکر کیا وہ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے تین سابق کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کے آغاز کے بارے میں تھا نہ کہ موجودہ کھلاڑیوں کے بارے میں۔‘
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی جاری تحقیقات پر تبصرہ نہیں کرے گا۔
گذشتہ سال نومبر میں کرکٹ بورڈ نے کھیلوں میں سٹے کے حوالے سے پابندیوں کو مزید سخت کر دیا تھا تاکہ ملک کی کرکٹ ٹیم سے کرپشن کا قلع قمع کیا جا سکے۔
سری لنکا نے ملک میں میچ فکسنگ پر سخت جرمانے متعارف کروائے ہیں۔
سری لنکا میں کھیلوں کے مقابلوں پر سٹے بازی غیر قانونی ہے تاہم نئے قوانین کے مطابق سری لنکا کے باشندوں پر بیرون ملک بھی سٹے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں دس سال قید ہو سکتی ہے جب کہ میچ فکسنگ پر پانچ لاکھ 55 ہزار ڈالر جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے۔
نئے قانون نے جوئے کے کاروبار سے منسلک افراد پر بھی کرکٹ بورڈ میں کام کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔