Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی حکمنامے سے مرغیاں سستی ہوں گی؟

کئی ہفتوں سے چکن کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
سوشل میڈیا پر زیرگردش ایک ’سرکاری حکمنامے‘ میں پولٹری مصنوعات میں کورونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا۔ ساتھ ہی صوبہ پنجاب میں مرغی اور دیگر پولٹری مصنوعات کے استعمال پر فوری پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی گئی، تاہم چند گھنٹوں بعد ہی یہ نوٹی فیکیشن جعلی قرار دے دیا گیا۔
ڈپٹی سیکرٹری کوآرڈینیشن محکمہ صحت پنجاب کے دستخطوں سے جاری کردہ حکم نامے کے طور پر پیش کی گئی تحریر میں صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو مخاطب کیا گیا تھا۔
ہدایت نامے میں لکھا دیکھا جا سکتا ہے کہ ’مہلک کورونا وائرس پولٹری میں پایا گیا ہے جو انسانی زندگی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ پولٹری اور دیگر مصنوعات کی فروخت کا سلسلہ فوری طور پر بند کر دیا جائے۔‘
حکومتی حکم نامے کے طور پر پیش کیے گئے نوٹی فیکیشن پر چار جون کی تاریخ درج ہے جب کہ اس میں تمام ڈپٹی کمشنرز سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے علاقوں میں پولٹری مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کریں۔ عمل درآمد نہ کرا سکنے پر مجرمانہ غفلت کے تحت کارروائی کی تنبیہہ بھی نمایاں ہے۔
 

سوشل میڈیا صارفین نے نوٹی فیکیشن کو شیئر کرنا شروع کیا تو پولٹری کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ مانا یا نہیں البتہ یہ امید ضرور باندھ لی کہ اس کی وجہ سے کئی ہفتوں سے مہنگی فروخت ہونے والی مرغی اور گرم موسم کے باوجود مہنگے انڈے ضرور سستے ہو جائیں گے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے نوٹی فیکیشن جعلی ہونے کی خبر سنائی تو متعدد صارفین کا خیال تھا کہ وہ کچھ دیر ایسا نہ کرتے تا کہ پولٹری مصنوعات کی قیمتیں کم ہو جاتیں۔ طاہر نقوی نامی صارف نے لکھا کہ ’ڈی سی صاحب، ریٹ کم نہ ہونے دینا۔ یہ افواہ کچھ دیر برقرار رہتی تو پولٹری مافیا پر اس کا اثر ہوتا۔‘

پولٹری میں وائرس کی موجودگی سے کچھ صارفین نے اپنے کھانے پینے کے پروگرام منسوخ کر دیے تھے۔ نوٹی فیکیشن کی اصلیت کا معاملہ کھلا تو ایسے افراد تشکر بھرے جذبات کا اظہار کرتے پائے گئے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی ٹویٹ پر جاری گفتگو میں سوشل میڈیا پر غلط اور دھوکہ دہی پر مبنی دیگر وارداتوں کا ذکر بھی ہوتا رہا۔ شفیق بلوچ ایڈووکیٹ نے لکھا کہ ’اب تو آپ کا اکاؤنٹ بھی دو بار کھول کر چیک کرنا پڑتا ہے کہ اصلی والے سے ٹویٹ آیا ہے یا پیروڈی سے‘۔

خود کو پولٹری کی صحت سے متعلق ماہر بتانے والے آصف محبوب نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’پولٹری گوشت اور انڈے پروٹین کا محفوظ ذریعہ ہیں جو عام افراد کی رسائی میں بھی ہے۔ اس طرح کی جعلی خبریں وبا کے دنوں میں پہلے سے مسائل کا شکار افراد میں غذائی کمی کا باعث ہو سکتی ہے۔‘

نوٹی فیکیشن پر ہونے والی گفتگو کے متعدد شرکا معاملے پر ہلکے پھلکے انداز میں تبصرے کرتے رہے، البتہ کچھ ایسے بھی تھے جو افواہوں سے سختی سے نمٹنے کے قائل دکھائی دیے۔

چکن پر کورونا وائرس کی موجودگی کے سبب پابندی کے نوٹی فیکیشن سے متعلق معاملہ اتنا بڑھا کہ سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب کیپٹن (ر) محمد عثمان کو وضاحت جاری کرنا پڑی۔
ان کے پیغام میں کہا گیا تھا کہ ’وہ نوٹی فیکیشن جعلی ہے، محکمہ صحت کے پاس وائرس کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور محکمہ صحت نے ایسا کوئی نوٹی فیکیشن جاری نہیں کیا۔‘
کیپٹن (ر) عثمان نے صارفین سے اپیل کی کہ وہ ایسی افواہوں پر کان نہ دھریں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: