سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں ایک ہی خاندان کے سات بچے جمعے کو دریا میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔
ڈبنے والے بچوں میں سے تین کی عمریں چار سال تھیں جب کہ سب سے بڑا بچہ نو سال کا تھا۔
لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کی نعشیں نکال لی ہیں۔
ٹھٹہ کے علاقے جھرک کے گاؤں دائم کے رہائشی مری برادری کہ بچے گرمی کے باعث دریا سے متصل تالاب میں نہا رہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا۔
مزید پڑھیں
-
نہانے گئے 4بچے تالاب میں ڈوب گئےNode ID: 298416
-
اسکول کے سوئمنگ پول میں بچہ ڈوب گیاNode ID: 319706
-
دریائے سندھ میں کشتی الٹ گئی‘ خواتین و بچوں سمیت 4 ہلاکNode ID: 346861
ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی ٹیمیں بھی جائے حادثہ پہ پہنچ چکی ہیں۔
ایس ایس پی ٹھٹھہ ڈاکٹر عمران خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ جھرک کے پاس دریائے سندھ سے متصل کچے کا علاقہ ہے جس میں دریا کے پانی سے تالاب بن گئے ہیں جس کے قریب خانہ بدوشوں کی مختلف آبادیاں ہے جہاں یہ حادثہ پیش آیا۔
ہلاک ہونے والوں میں دو بچیاں اور پانچ بچے شامل ہیں، جن کی شناخت سات سالہ کونج، چار سالہ بینظیر، نو سالہ عامر، چھ سالہ رفیق، سات سالہ رحیم، چار سالہ بشیر اورچار سالہ اعظم کے نام سے ہوئی ہے۔
تمام بچے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور آپس میں کزنز تھے۔
واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ایس ایس پی ٹھٹھہ کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے مطابق مری خاندان کے بچے تالاب کے گرد کھیل رہے تھے اور گرمی کی شدت کے باعث نہا بھی رہے تھے مگر بے دھیانی میں کچھ بچے گہرائی کی طرف چلے گئے جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
موقع پر موجود دیگر بچوں نے گاؤں والوں کو اطلاع دی جنہوں نے بچوں کو بچانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے اور سات بچے ڈوب کر ہلاک ہوگئے جن کی نعشیں نکال لی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بچوں کے ڈوبنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدرآباد سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا، کس کی غفلت تھی؟ مکمل رپورٹ فراہم کی جائے۔
