قاسم سلیمانی جنوری میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو اے ایف پی)
ایران نے قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور مسلح افواج کی جاسوسی کرنے والے شخص کو سزائے موت سنا دی ہے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ ایرانی شہری محمود موساوی ماجد امریکی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے لیے مخبری کر رہے تھے۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ سزائے موت کا تعلق قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے نہیں ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال 3 جنوری کو ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ امریکہ کی وزارتِ دفاع نے قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی کمانڈر عراق اور پورے خطے میں امریکی سفارت کاروں پر حملوں کی منصوبہ بندی میں سرگرم تھے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی کے مطابق 'جاسوس محمود موساوی نے سلیمان قاسمی کی نقل و حرکت کے بارے میں اطلاعات دشمنوں کو دی تھیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ ’محمود موساوی نے ایران کی افواج بالخصوص پاسداران انقلاب کے بارے میں معلومات اسرائیلی اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کو مہیا کی تھیں۔‘
ترجمان غلام حسین نے کہا کہ موساوی کی سزائے موت اعلیٰ عدالت نے دی ہے اور جلد اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
ایرانی عدلیہ کی جانب سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ موساوی کو اکتوبر 2018 میں حراست میں لیا گیا تھا اور جاسوسی کے مقدمے کی کارروائی قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے پہلے چل رہی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی عہدیداروں نے اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا کہ کیا موساوی کا کیس دیگر 17 جاسوسوں سے منسلک ہے جو امریکی سی آئی اے کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں پکڑے گئے تھے۔
روئٹرز کے مطابق ان میں سے کچھ کوسزائے موت سنا دی گئی ہے۔
محمود موساوی کے کیس کو رواں سال فروری میں جاری کیے جانے والے بیان سے بھی نہیں جوڑا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام کی امریکی سی آئی اے کو مخبری کرنے کے جرم میں ایک شخص کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بدلے میں ایران نے اعراق میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا تھا۔