Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد: کورونا کے کیسز زیادہ کیوں؟

عالمی ادارہ صحت کی پاکستان میں کورونا کے حوالے سے اتوار کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آبادی کے تناسب سے کورونا کیسز کو دیکھا جائے تو سب سے زیادہ مریض وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پائے جا رہے ہیں جہاں تقریباً ایک لاکھ آبادی میں چار سو کورونا کے مریض موجود ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں دو ھفتے پرہجوم جگہوں پر ماسک پہننے کی پابندی عائد کر دی گئی تھی اور انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد بھی دیگر علاقوں سے بہتر ہے تو پھر اسلام آباد میں کوررونا کے اتنے زیادہ کیسز کی وجوہات کیا ہیں۔

 

اسلام آباد میں اس وقت تک 83 اموات ہو چکی ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اسلام آباد زعیم ضیا نے اردو نیوز کو بتایا کہ اسلام آباد میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 8569 ہو چکی ہے جس میں سے تقریباً 2700 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ہر دس لاکھ کی آبادی میں 3954 کورونا کے مریض ہیں جو ملک بھر میں سب سے زیادہ شرح ہے۔
 اس کے بعد سندھ میں ہر دس لاکھ کی آبادی میں 1076 مریض ہیں جبکہ پنجاب میں ہر دس لاکھ کی آبادی میں 478 مریض ہیں۔
 اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آبادی کے تناسب سے پاکستان میں سب سے زیادہ کورونا ٹیسٹ اسلام آباد میں کیے جا رہے ہیں جہاں ہر دس لاکھ رہائشیوں کے لیے 38,668 ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں جبکہ سندھ میں ہر دس لاکھ شہریوں کے لیے تقریباً 6 ہزار ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور پنجاب میں اتنی ہی آبادی کے لیے 3200 ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

ڈی سی کے مطابق اسلام آباد میں ٹیسٹنگ کی شرح سب سے زیادہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد میں ٹیسٹوں کی شرح سب سے بہتر، شرح اموات ایک فیصد سے کم ہے: ڈی سی حمزہ شفقات
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ یہ غلط فہمی سی پھیل رہی ہے کہ اسلام آباد میں کیسز بہت زیادہ ہیں مگر اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں روزانہ تین ہزار کے قریب ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جتنے ٹیسٹ کیے گئے ہیں وہ بلوچستان، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے کل ملا کر کیے گئے ٹیسٹوں سے بھی زیادہ ہیں۔
 ڈبلیو ایچ او کے مطابق اسلام آباد میں 77 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں جبکہ بلوچستان میں 37 ہزار، گلگت بلتستان میں 11 ہزار اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ساڑھے 10 ہزار ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ کیسز بڑھنے کی ایک وجہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 تاہم اسی رپورٹ کے مطابق اتوار تک گلگت اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے کورونا کیسز ملا کر بھی 1700 کے قریب ہیں جب اسلام آباد میں کیسز ان دونوں کے مجموعے سے بھی تقریباً پانچ گنا زیادہ ہیں۔
 ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے جڑے ہوئے راولپنڈی شہری میں روزانہ 90 ٹیسٹ ہو رہے ہیں جبکہ اسلام آباد میں تین ہزار۔
'اب اگر 90 ٹیسٹ ہوں اور کہیں کہ پچاس مثبت آ گئے ہیں بڑے کم ہیں بہت کم ہیں تو بھئی 90 ٹیسٹ کریں گے تو پچاس ہی آئیں گے۔ ہمارے تین ہزار میں سے پانچ سو مثبت آتے ہیں یعنی کہ ہماری سو میں سے مثبت آنے والے ٹیسٹوں کی شرح 16 ہے جو کہ بہت خطرناک نہیں ہے۔'
حمزہ شفقات کے مطابق اسلام آباد میں  ٹیسٹوں کی تعداد  کو مزید بڑھایا جائے گا اور مثبت آنے والے افراد کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ اب آئی ایٹ سیکٹر کو سیل کیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

'ابھی بھی تقریباً 85 فیصد لوگوں کے ٹیسٹ منفی آ رہے ہیں اور جو مثبت آ رہے ہیں ان میں بھی کورونا کی علامات والے دو سے تین فیصد ہیں اور ان میں سے جو تشویشناک حالت میں ہیں اور یہاں کے شہری ہیں وہ صرف 45 ہیں جبکہ ایسی حالت والے 70 یا 80 لوگ باہر سے اسلام آباد آئے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں شرح اموات ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
حکمت عملی:  سمارٹ لاک ڈاؤن اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے
ٹیسٹوں کی زیادہ شرح کے باوجود ڈی سی اسلام آباد نے تسلیم کیا کہ شہر میں کورونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے حکمت عملی سمارٹ لاک ڈاؤن ہی اختیار کی جا رہی ہے۔ 'ابھی ہم نے سیکٹر جی نائن ٹو کو سیل کیا ہے اب سیکٹر آئی ایٹ کو سیل کیا جا رہا ہے اس حوالے سے اعداد و شمار اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔'

حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ٹیسٹنگ کو مزید بڑھایا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی روک تھام کے لیے انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ قواعد و ضوابط یعنی ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف روزانہ جرمانے کیے جا رہے ہیں۔ کم از کم ایک ہزار افراد کو اسلام آباد میں ماسک نہ پہننے پر جرمانے کیے گئے ہیں۔
صورت حال قابو میں ہے: ڈی ایچ او اسلام آباد
اسلام آباد کے ڈسٹرک ہیلتھ آفیسر زعیم ضیا کا ماننا ہے کہ کیسز کی بڑھتی تعداد کے باوجود انتظامیہ کے اقدامات کے باعث صورت حال قابو میں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کے ڈیٹا کو اسلام آباد میں ٹیسٹوں کی شرح کے ساتھ ملا کر دیکھنا چاہیے۔ شہر میں ان کے دفتر نےکانٹیکٹ ٹریسنگ یا کورونا کے مریضوں کے رابطے میں رہنے والے افراد کی تشخیص کے ذریعے وبا کو پھیلنے سے روکا ہے۔

عید سے ایک دن قبل تک اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد 1457 تھی (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ آنے والے دنوں میں آئی ایٹ کے علاوہ دیگر کورونا ہاٹ سپاٹس جیسے کہ جی سکس، جی سیون، آئی ٹین اور لوئی بھیر کو بھی سیل کر نے پر غور کر رہی ہے اور مرحلہ وار ان علاقوں میں بھی سمارٹ لاک ڈاؤن کا اطلاق کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں عید شاپنگ کے بعد کیسز میں اچانک اضافہ ہوا
ماہرین کے مطابق اسلام آباد میں عید کے دنوں میں بڑے شاپنگ مالز اور شاپنگ سینٹرز کے کھلنے کے بعد کورونا کے کیسز میں یکدم اضافہ دیکھنے میں آیا۔
عید سے ایک دن قبل 23 مئی تک کورونا کیسز کی تعداد 1457 تھی جبکہ عید کے فوراً بعد کیسز کئی گنا بڑھ گئے اور یکم جون تک یہ تعداد 5 ہزار تین سو سے تجاوز کر گئی اور پیر تک 8 ہزار چھ سو تک پہنچ گئی۔

اسلام آباد کے بڑے ہسپتال کورونا کے مریضوں سے بھر چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

 اسلام آباد کے بڑے ہسپتالوں پمز اور شفا انٹرنیشنل میں کورونا کے لیے مختض بیڈز تقریباً فل ہو چکے ہیں جبکہ مریضوں کی تعداد میں روز اضافہ ہو رہا ہے۔
 انتظامیہ کے ایک اور افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت ٹرانزٹ سٹی ہے اور دنیا بھر اور ملک بھر سے مسافر یہاں سے اپنے علاقوں میں جاتے ہیں اس وجہ سے بھی یہاں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ بڑے شاپنگ مالز میں ایک وقت میں کئی ہزار افراد اکھٹے ہوتے ہیں جن میں سے کئی ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے۔
'اس کے علاوہ بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ کی بسوں میں بھی ایس او پیز کی خلاف ورزی کی وجہ سے کورونا کے پھیلاؤ کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔'
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: