پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ کسی مریض میں دوبارہ کورونا ہونے کے امکانات ابھی تک کی تحقیق کے مطابق معدوم ہیں۔
ان خیالات کا اظہار گروپ کے سربراہ ڈاکٹر محمود شوکت نے ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
ہفتہ وار بریفنگ میں گروپ کے ڈاکٹر محمود شوکت نے بتایا کہ گذشتہ چند دنوں سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ وہ افراد جن کو پہلے کورونا ہو چکا ہے اس کا دوبارہ شکار ہوئے ہیں۔
'جس کسی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے وہ ذرا جلدی میں کی گئی ہے۔ ہمارے علم میں جیسے یہ بات آئی اس کے بعد ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جس میں تین وائرولوجسٹ اور ایک کلینیکل ڈاکٹر شامل ہیں جو اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ کیا واقعی ایسا ہوا ہے یا اس کی وجوہات کچھ اور ہیں۔'
مزید پڑھیں
-
پنجاب کورونا کی دوا کے ٹرائل کا حصہ ہوگاNode ID: 484061
-
'کورونا کی دوا دریافت ہونے میں وقت لگے گا'Node ID: 487211
-
کیا پاکستان میں کورونا وائرس کی انتہا آ چکی ہے؟Node ID: 487981
اس موضوع پر مزید بات کرتے ہوئے گروپ کے دوسرے ممبر ڈاکٹر ثاقب سعید نے بتایا کہ 'ابھی تک سائنسی طور پر ایسا کوئی مواد موجود نہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ کورونا دوبارہ ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا۔ یہ ایسا وائرس ہے جس پر ہم روزانہ کی بنیاد پر چیزیں سیکھ رہے ہیں۔ اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق جس کسی کو کنفرم کورونا کا حملہ ہو 10 سے 12 دن تک اس کے جسم میں وائرس کے نقصان کرنے کی طاقت رہتی ہے اس کے بعد جو حصے وائرس کے جسم میں باقی بچ جاتے ہیں ان میں دوبارہ حملہ کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ اسی کو اس وائرس کے خلاف پیدا والی قوت مدافعت کہا جاتا ہے اور یہ دو مہینے سے چھ مہینے تک کسی انسان کے اندر رہ سکتی ہے۔
ڈاکٹر ثاقب سعید کے مطابق جب تک وائرس کو لیبارٹری میں مصنوعی طریقے یعنی کلچر سے بڑھا کر تصدیق نہیں کی جاتی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انفیکشن دوبارہ ہوئی ہے یا اسی وائرس کی کسی دوسری قسم سے ہوئی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حال میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 'وائرس کے اجزا کسی بھی جسم میں 50 دن تک رہ سکتے ہیں اور پی سی آر ٹیسٹ میں وہ مثبت بھی آ سکتا ہے لیکن ان اجزا کے حملہ آور ہونے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں اگر ایک شخص کورونا سے صحت یاب ہو گیا ہے اور کچھ عرصے بعد اس کا ٹیسٹ دوبارہ پازیٹیو آتا ہے تو بات کے قوی امکانات ہیں کہ وائرس کے رہ جانے والے اجزا کی وجہ سے ہوا ہے تاہم اس معاملے پر مزید تحقیق ابھی ہو رہی ہے۔'
تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ اس بات کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ ایک دفعہ انفیکشن ہونے کے بعد احتیاط ختم کر دی جائے۔ کیونکہ ابھی حتمی نہیں کہا جا سکتا کہ وائرس دوبارہ حملہ نہیں کرے گا یا کرے گا۔
