Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں سانس نہیں لے پا رہا‘

متاثرہ شخص کے خاندان والوں کو بھی کورونا وائرس ہونے کا خدشہ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر میں متعدد ایسے واقعات ہو رہے ہیں جو سننے والوں کو اشک بار کر دیتے ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ انڈیا کے شہر حیدر آباد میں پیش آیا جہاں ایک 34 سالہ کورونا کے مریض نے ایک سرکاری ہسپتال سے اپنے والد کوآخری پیغام بھیجا کہ ’میں سانس نہیں لے پا رہا، ہپستال والے مجھے آکسیجن کی فراہمی کے لیے کچھ نہیں کر رہے ہیں۔‘ 
متاثرہ شخص کے والد کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو 10 ہسپتالوں نے داخل کرنے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد انہیں آخر کار حیدرآباد گورنمنٹ چیسٹ ہسپتال میں داخل کیا گیا۔
'میں سانس نہیں لے پا رہا۔۔۔ میں نے منت کی لیکن انہوں نے گذشتہ تین گھنٹوں سے آکسیجن فراہم نہیں کی۔ ایسا لگ رہا ہے میرا دل بند ہو گیا ہے۔ بائے ڈیڈ، سب کو بائے۔'
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین اس واقعے کا حوالہ دیتے کورونا وائرس کے مریضوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے رہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ویڈیو متاثرہ شخص کی موت سے ایک گھنٹہ قبل کی ہے۔
اپنی پریشانی کا ذکر کرنے والے نوجوان کے والد نے روتے ہوئے این ڈی ٹی وی کو بتایا 'میرے بیٹے نے مدد مانگی لیکن کسی نے اس کی مدد نہیں کی، میں نے یہ ویڈیو تب دیکھی جب میں اس کی آخری رسومات ادا کر کے گھر آیا۔'

انہوں نے مزید کہا کہ، 'جو میرے بیٹے کے ساتھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ میرے بیٹے کو آکسیجن کیوں نہیں دی گئی؟ کیا کسی اور کو فوری طور پر چاہیے تھی تو اس سے لے لی گئی؟ جب میں اپنے بیٹے کی وہ ویڈیو سنتا ہوں تو میرا دل پھٹ جاتا ہے۔
اگلی صبح ان کے والد کو نجی ہسپتال سے کال آئی جہاں انہوں نے اپنے بیٹے کے سواب کے نمونے جمع کرائے تھے۔
والد کا کہنا تھا کہ ہپستال کی رپورٹ کے مطابق ان کے بیٹے کی موت کوووڈ 19 کی وجہ سے ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ اس خاندان والوں کو ایک اور بری خبر سننے کو ملی۔ خاندان کے چھ افراد جن میں ہلاک ہونے والے شخص کے والدین، اہلیہ، بھائی اور بھابھی شامل ہیں وہ بھی کورونا کا شکار ہو گئے۔
ان کے والد کا کہنا تھا کہ انہیں بعد میں پتہ چلا اور اب کوئی ان کا ٹیسٹ کرنے کو تیار نہیں۔ 'میرے بیٹے کی ایک 12 سالہ بیٹی اور نو سالہ بیٹا ہے جسے اب تک نہیں معلوم کہ ان کے والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ میں کیا کروں؟'
 

شیئر: