سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نےکہا ہے کہ حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کے متاثرین کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ صورتحال احتیاط چاہتی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر العبد العالی نے کورونا کے نئے مصدقہ کیسز کے حوالے سے بتایا کہ 15 جون کے بعد ایک سے ڈیڑھ فیصد تعداد بڑھی ہے۔
مزید پڑھیں
-
چار ماہ میں 15 لاکھ سے زیادہ کورونا کے لیبارٹری ٹیسٹ
Node ID: 488606 -
'بھائی کے ہونٹوں سے مسکراہٹ کبھی جدا نہیں ہوتی تھی'
Node ID: 488611
العبد العالی نے کہاکہ جون میں صحت یاب ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 3 ہزار تا چار ہزار تک کی تعداد شفا یاب ہوئی ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ بچے کورونا سے کس حد تک متاثر ہوتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ وائرس بچوں سے بچوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے اور بڑوں میں بھی۔ وائرس بچوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے البتہ بڑوں کے مقابلے میں بچوں پر وائرس کی شدت ہلکی ہوتی ہے۔
ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ وائرس لگنے کی شروعات سماجی دوری کے اصول پر عمل نہ کرنے سے ہوتی ہے اور پھر ایک دو ہفتے نکل جاتے ہیں علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ طبعیت خراب ہوتی ہے مریض انتہائی نگہداشت کے شعبےمیں علاج کے لیے داخل ہوتا ہے۔
دریں اثنا وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک سعودی شہری انجانے میں اپنی بیوی اور دو بچوں کو نیا کورونا وائرس منتقل کرنے کا باعث بن گیا۔

اخبار 24 کے مطابق وزارت صحت نے بتایا کہ ملنسار شہری حفاظتی اقدامات اور احتیاطی تدابیر نہ اپناتے ہوئے ر شتے داروں اور احباب سے مسلسل مل رہا تھا۔ اسی دوران اسے کورونا وائرس لگ گیا۔اس کی وجہ سے اس کی بیوی اور دوبچے بھی وائرس کا شکار ہوگئے۔
وزارت صحت نے بیان میں مزید کہا کہ تمام شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو یہ بات بتائی جاچکی ہے کہ بعض اوقات وائرس لگ جاتا ہے مگر اس کی علامات نمودار نہیں ہوتیں۔ اگر ملنا ضروری ہو تو ایسی صورت میں تمام حفاظتی تدابیر مثلا ماسک، دستانے ، سماجی فاصلے کی پابندی کی جائے اورہاتھ پانی اور صابن سے بار بار دھوئے جائیں۔