ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ کمپنی نے انڈین صارفین کا ڈیٹا چین کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔
منگل کو ٹک ٹاک کی تردید اس وقت سامنے آئی جب ایک دن پہلے انڈیا نے ٹک ٹاک سمیت کئی ایپس پر ’نیشنل سکیورٹی اور پرائیوسی کے خدشات‘ کی بنا پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا اور چین میں جھڑپ، 20 فوجی ہلاکNode ID: 485676
-
انڈیا میں بائیکاٹ مہم 'چین نے ویکسین بنائی تو کیا کرنا ہے؟'Node ID: 486366
-
انڈیا میں ٹک ٹاک سمیت 59 چینی ایپلی کیشنز پر پابندیNode ID: 488851
ٹک ٹاک انڈیا کے سربراہ نکھیل گاندھی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ٹک ٹاک انڈیا کے قوانین کے تحت ڈیٹا پرائویسی اور سکیورٹی کے ضوابط کی مکمل پابندی کرتا ہے۔ ہم نے اپنے انڈین صارفین کا ڈیٹا کسی بھی حکومت بشمول چین کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔ ‘
ٹک ٹاک چینی کمپنی ’بائیٹ اینڈ ڈانس‘ کی ملکیت ہے۔
نکھیل گاندی کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر مستقبل میں کمپنی سے ڈیٹا شیئر کرنے کی درخواست کی بھی گئی تو کمپنی ایسا نہیں کرے گی۔ ہم صارفین کی پرائویسی کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔‘
ان کے مطابق انڈین حکومت نے انہیں ایک میٹنگ کے لیے بلایا ہے تاکہ ان کو حکومتی خدشات کے حوالے سے جواب اور وضاحت کا موقع مل سکے۔
انڈیا میں ٹک ٹاک صارفین کی تعداد 12 کروڑ سے زائد ہے اور انڈیا ٹک ٹاک کی سب سے بڑی انٹرنیشنل مارکیٹ ہے۔
خیال رہے پیر کو انڈیا نے چین کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی کے پیش نظر ٹک ٹاک سمیت 59 چینی موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
