’انسٹاگرام اور واٹس ایپ بیچنا پڑ سکتا ہے‘، مارک زکربرگ کو ایک نئے چیلنج کا سامنا
’انسٹاگرام اور واٹس ایپ بیچنا پڑ سکتا ہے‘، مارک زکربرگ کو ایک نئے چیلنج کا سامنا
منگل 15 اپریل 2025 10:18
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
پیر کے روز مارک زکر کیس کی سماعت کے لیے واشنگٹن کی عدالت میں پیش ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
معروف ٹیک کمپنی میٹا کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے انسداد اجارہ داری کے مقدمے کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں اسے انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارمز سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
امریکہ کی وفاقی ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کی جانب سے کیے گئے مقدمے میں میٹا پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ میٹا نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ خرید کر غیرقانونی طور پر حریف پلیٹ فارمز کو دبانے کی کوشش کی۔
ایف ٹی سی میٹا کو انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی تنظیم نو یا فروخت کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور یہ صدر ٹرمپ کے بڑی ٹیک کمپنیوں کی جانچ پڑتال کے وعدوں میں سے ایک ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رؤئٹرز کے مطابق پیر کے روز واشنگٹن ڈی سی کی وفاقی عدالت میں میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ کو کمپنی کے دفاع کے لیے کٹہرے میں بلایا گیا۔
گہرے رنگ کا سوٹ اور ہلکے نیلے رنگ کی ٹائی پہنے ہوئے، زکربرگ نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ درحقیقت ہماری ایپلی کیشن کی واحد ترجیح دوستوں اور خاندان کے افراد کی آپس میں سوشل شیئرنگ اور دیگر مواد کی تلاش تھی۔
زکربرگ نے کہا ’کمپنی نے 2018 میں فیصلہ کیا کہ فیس بک صارفین کے دوستوں کی جانب سے شیئر کیے مواد کو دکھانے پر ترجیح دے گا مگر وہ صارفین کے میسجز کے ذریعے مواد شیئر کرنے کے باعث بدلتے رجحانات کو سمجھ نہیں سکے۔‘
انہوں نے کہا ’ہم سمجھ نہیں سکے کہ سوشل انگیجمنٹ کس طرح بدل رہی ہے۔ لوگ زیادہ سے زیادہ ایسے مواد کے ساتھ مشغول رہتے ہیں جو ان کے دوستوں کی جانب سے شیئر کیا گیا نہیں ہوتا۔‘
انہوں نے اندازہ لگایا کہ اب فیس بک پر تقریباً 20 فیصد مواد اور انسٹاگرام پر 10 فیصد مواد صارفین کے دوستوں کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے، ان اکاؤنٹس کے برعکس جو وہ مفادات کی بنیاد پر فالو کرتے ہیں۔
میٹا اگر مقدمہ ہارتا ہے تو انسٹاگرام اور واٹس کو فروخت کرنا پڑ سکتا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
ایف ٹی سی نے ان ای میلز کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں زکربرگ نے ممکنہ فیس بک حریف کو بے اثر کرنے کے طریقے کے طور پر فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کو حاصل کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ انکرپٹڈ میسجنگ سروس واٹس ایپ سوشل نیٹ ورک میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
میٹا نے دلیل دی ہے کہ اس کی 2012 میں انسٹاگرام اور 2014 میں واٹس ایپ کی خریداری سے صارفین کو فائدہ ہوا ہے، اور بائٹ ڈانس کے ٹِک ٹاک، گوگل کے یوٹیوب اور ایپل کی نئی میسجنگ ایپ سے مسابقت کے درمیان زکربرگ کے ماضی کے بیانات اب متعلقہ نہیں ہیں۔
صارفین سوشل میڈیا پر کس طرح وقت گزارتے ہیں اور کن سروسز کو وہ قابل تبادلہ خیال سمجھتے ہیں اس مقدمے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔
میٹا دلیل دے گا کہ جنوری میں امریکہ میں ٹک ٹاک کی مختصر پابندی کے دوران انسٹاگرام اور فیس بک پر ٹریفک میں اضافہ براہ راست مقابلے کو ظاہر کرتا ہے۔
ایف ٹی سی کا دعویٰ ہے کہ میٹا کے پاس ایسے پلیٹ فارمز پر اجارہ داری ہے جو دوستوں اور خاندان کے ساتھ مواد شیئر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جہاں امریکہ میں اس کے اہم حریف سنیپ چیٹ اور می وی ہیں۔
ایف ٹی سی نے دلیل دی ہے کہ پلیٹ فارم جہاں صارفین مشترکہ مفادات کی بنیاد پر مواد شیئر کرتے ہیں جیسے کہ ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، ریڈیٹ وہ میٹا کے پلیٹ فارمز سے مختلف ہیں۔
امریکہ کے ڈسٹرکٹ جج جیمز بواسبرگ نے نومبر میں ایک فیصلے میں کہا تھا کہ ایف ٹی سی کو ’اس بارے میں سخت سوالات کا سامنا ہے کہ آیا اس کے دعوے مقدمے کی سماعت میں برقرار رہ سکتے ہیں۔‘
مقدمے کی سماعت جولائی تک ہو سکتی ہے۔ اگر ایف ٹی سی یہ جیت جاتا ہے تو اسے الگ سے ثابت کرنا ہو گا کہ میٹا کو انسٹاگرام یا واٹس ایپ کو فروخت کرنے پر مجبور کرنے سے اجارہ داری ختم ہوسکتی ہے۔
انسٹاگرام کو کھونا میٹا کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
واضح رہے میٹا اپنی ایپ سے متعلق مخصوص آمدنی کے اعداد و شمار جاری نہیں کرتا ہے، اشتہاری تحقیقی فرم ’ای مارکیٹیر‘ نے دسمبر میں پیش گوئی کی تھی کہ انسٹاگرام اس سال 37.13 بلین ڈالر کا کاروبار کرے گا، جو میٹا کی امریکی اشتہاری آمدنی کا نصف سے زائد ہے۔
ای مارکیٹر کے مطابق انسٹاگرام فی صارف فیس بک سمیت دیگر پلیٹ فارمز سے بھی زیادہ کماتا ہے۔
واٹس ایپ کا آج تک میٹا کی کل آمدنی میں کردار کم ہی رہا ہے لیکن یہ روزانہ استعمال کرنے والوں کے لحاظ سے کمپنی کی سب سے بڑی ایپ ہے اور چیٹ بوٹس جیسے ٹولز سے پیسے کمانے کی کوششوں کو تیز کر رہی ہے۔
مارک زکربرگ صدر ٹرمپ کے حالیہ عشائیہ پر بھی موجود تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یہ کیس ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ کے دوران شروع ہونے والے بگ ٹیک کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
میٹا ٹرمپ کے حالیہ انتخاب کے بعد سے باقاعدگی سے قربت بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے، اور یہاں تک کہ ٹرمپ کی کانٹیٹ ماڈریشن اور سینسرشپ پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود صدارتی تقریب میں ایک ملین ڈالر کا عطیہ بھی کیا۔ زکربرگ نے حالیہ ہفتوں میں متعدد بار وائٹ ہاؤس کا دورہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے ماضی میں ایمازون، ایپل۔ الفابیٹ (گوگل) کو بھی عدم اعتماد کے مقدمات کا سامنا رہا ہے۔
کئی بڑی ٹیک کمپنیاں انتخابات کے بعد سے ٹرمپ کے ساتھ صف بندی میں لگی ہیں اور وائٹ ہاؤس کے ساتھ براہ راست مشغول بھی ہیں۔
اگرچہ ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران کمپنیوں نے جو جارحانہ لہجہ اختیار کیا تھا، اس میں تبدیلی کے باوجود بھی عدم اعتماد کے معاملات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔