Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا اور چین میں جھڑپ، 20 فوجی ہلاک

چین نے انڈیا پر متنازع سرحد کو پار کرنے کا الزام عائد کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیر انتظام علاقے لداخ کی وادی گالوان میں انڈیا اور چین کے فوجیوں کے درمیان سرحد پر جھڑپ ہوئی ہے۔
انڈین ذرائع ابلاغ اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کی شب انڈین فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے دونوں فوجوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں زخمی ہونے والے مزید 17 انڈین فوجی ہلاک ہوگئے ہیں جس سے ہلاکتوں کی کل تعداد 20 ہوگئی ہے۔
چین اور انڈیا کے درمیان سرحد پر کم از کم تین مقامات پر تقریباً ایک ماہ سے کشیدہ صورت حال تھی۔
قبل ازین انڈیا کی جانب سے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انڈین اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے نیتجے میں ایک کرنل سمیت تین فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تصادم وادی گالوان کی سرحد پر فوجیوں کی واپسی کے دوران ہوا ہے۔ انڈین فوج نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ کہ پیر کو لداخ میں انڈیا چین سرحد پر واقع وادی گالوان میں دونوں ممالک کی فوج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس میں انڈیا کے ایک آرمی افسر اور دو فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب چین نے انڈیا پر متنازعے سرحد کو پار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
  •  
اے ایف پی اور انڈین ذرائع ابلاغ نے کہا تھا کہ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے آرمی افسر کرنل رینک کے تھے۔
علاقے میں تعینات ایک انڈین فوجی افسر نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ علاقے میں فائرنگ نہیں ہو رہی اور یہ کہ ہلاک ہونے والا انڈین افسر کرنل رینک کا تھا۔
انڈین آرمی ہیڈ کوارٹر کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق سرحدی کشیدگی کو حل کرنے کے لیے فی الحال دونوں ممالک کے سینیئر فوجی افسران کے درمیان ملاقات ہو رہی ہے۔
اس سے قبل کئی دنوں سے ممالک کے درمیان فوجی سطح پر کئی بار بات ہوئی ہے لیکن کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ اس سے قبل انڈیا نے کہا تھا کہ دونوں ممالک نے فوجیوں کی سرحد پر اپنی تعیناتی کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انڈین آرمی نے منگل کو کہا ہے کہ اس کے فوجی چینی سرحد پر ایک پرتشدد جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ جھڑپ دونوں اطراف کی جانب سے علاقے میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی اور کئی ہفتوں سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ہوئی ہے۔
دوسری جانب چین نے منگل کو انڈیا پر متنازع سرحد کو پار کرنے کا الزام عائد کیا ہے

 


کشیدگی کم کرنے کے لیے انڈیا اور چین میں کئی بار مذاکرات ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے رپورٹرز کو بتایا کہ کہ انڈین افواج نے پیر کو دو مرتبہ سرحد عبور کی اور چینی افواج پر حملہ کیا اور انہیں اشتعال دلایا جس کے بعد دونوں افواج کے درمیاں جھڑپیں ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے دہلی سے اس معاملے پر سخت احتجاج کیا ہے، تاہم ترجمان نے جھڑپوں میں کسی ہلاکت کا ذکر نہیں کیا۔
 ان کا کہنا تھا کہ 'ہم انڈیا سے درخواست کرتے ہیں وہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے اور سرحد پر موجود افواج کو روکے۔'
'سرحد عبور نہ کریں، اشتعال مت دلائیں اور کوئی ایسی یک طرفہ کارروائی نہ کریں جو کہ بارڈر کی صورت حال کو پیچیدہ کرے۔'

چینی فوج نے علاقے میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی کے مطابق دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان 3500 کلومیٹر سرحد ہے جس پر کوئی باقاعدہ حد بندی نہیں ہوئی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان اکثر اوقات جھگڑا اور تناؤ معمول کی بات ہے تاہم دہائیوں سے یہاں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔
انڈین آرمی نے کہا ہے کہ دونوں جانب سے 'فوجی ہلاک اور زخمی' ہوئے ہیں تاہم بیجنگ کی جانب سے کسی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا البتہ واقعے کا ذمہ دار انڈیا کو ٹھہرایا ہے۔
دونوں اطراف کے سینیئر فوجی حکام علاقے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

چین اور انڈیا کے درمیان سرحد پر کوئی باقاعدہ حد بندی نہیں ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)

انڈین افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی بتایا کہ 'کوئی فائرنگ ہوئی نہ ہتھیاروں کا استعمال ہوا، یہ ایک پُرتشدد دست بدست لڑائی تھی۔'  
دونوں ایٹمی ہمسایوں کے ہزاروں فوجی مئی کے مہینے سے کشیدہ ماحول میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے موجود ہیں۔
9 مئی کو چین اور انڈیا کے درمیان جھڑپ میں دونوں کے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ اس جھڑپ میں دونوں اطراف سے ایک دوسرے کے خلاف مُکوں اور پتھروں کا استعمال کیا گیا تھا۔

چین اور انڈیا کے درمیان 3500 کلومیٹر طویل سرحد ہے (فوٹو: پی ٹی آئی)

چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صرف گذشتہ ہفتے سفارتی اور فوجی حکام کے موثر رابطوں سے تازہ بارڈر ایشو حل کرنے پر ایک 'مثبت اتفاق رائے' ہوا تھا۔
انڈین وزارت خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ دونوں ممالک 'فوجی اور سفارتی سطح پر سرحدی علاقے میں امن اور سکون کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔'  

شیئر: