’پرانے مندروں کو بحال کریں پھر نئے کی تعمیر کی طرف جائیں‘
’پرانے مندروں کو بحال کریں پھر نئے کی تعمیر کی طرف جائیں‘
اتوار 5 جولائی 2020 17:57
ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ کمیونٹی کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنا رول ادا کرے (فوٹو بشکریہ:لال چند ملہی)
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا کہنا ہے کہ مندر کی تعمیر کے معاملے کو متنازع نہ بنائیں، یہ تو پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ ملک میں ہر اقلیت کو مذہبی آزادی ہونی چاہیے۔
اتوار کو فیس بک پر اپنے ایک لائیو سیشن میں انہوں نے کہا کہ 'میں یہ سمجھتا ہوں کہ مندر یا چرچ کے لیے اگر حکومت کہیں زمین دیتی ہے تو کمیونٹی کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنا رول ادا کرے، خود پیسے لگائے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں چار کینال کا پلاٹ ملا ہم اپنے طور پر بناتے تو اچھا تھا مگر یہ کہنا کہ حکومت اس کے لیے فنڈز نہیں دے سکتی اس بات کو میں سپورٹ نہیں کرتا۔'
پرانے مندروں کی بحالی کے حوالے سے ڈاکٹر رمیش نے کہا کہ راولپنڈی میں 30 مندر بند پڑے ہیں، 'میرا مؤقف ہے کہ پرانے مندروں کو بحال کریں پھر نئے کی تعمیر کی طرف جائیں لیکن پھر بھی اگر نیا مندر بنتا ہے تو اسے اس طرح متنازعے کیا جائے تو یہ غلط ہے۔'
اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا معاملہ کئی روز سے مین سٹریم اور سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق 'اسلام آباد میں جو یہ مندر بننے کی بات ہو رہی ہے اس کا مقابلہ کرتارپور گردوارے سے نہیں کرنا چاہیے۔ ہماری ترجیح شمشان گھاٹ ہے جو آخری آرام گاہ ہوتی ہے۔ ابھی باؤنڈی وال بنے گی، پھر شمشان گھاٹ بنے گا اور پھر بعد میں کمیونٹی سینٹر بنے گا۔'
ڈاکٹر رمیش کمار نے یہ بھی کہا کہ وزیر مذہبی امور کوئی فیصلہ کریں تو اس پر 10 مرتبہ سوچیں اور اگر فیصلہ کر لیں تو پھر پیچھے نہ ہٹیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ہر تقریر میں اقلیتوں کا ذکر کرتے ہیں اس لیے ایسا نہیں ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر آج بھی ریونیو کلیکشن دیکھا جائے تو نان مسلم کیمونٹی کا جتنا شیئر ہے اس کا ایک فیصد بھی ان پر خرچ نہیں ہوتا۔
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ 'ہماری مسلم کمیونٹی فتوے جاری کر دیتی ہے کہ نئے مندر نہیں بننے چاہئیں، یہ کہاں لکھا ہے؟'
واضح رہے کہ کچھ علماء کی جانب سے مندر کی تعمیر کے خلاف فتوے جاری کیے گئے ہیں اور حکومت سے اس کی تعمیر روکنے کا بھی پر زور مطالبہ کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چودھری پرویز الٰہی نے جو بیان دیا اس پر صرف اتنا کہوں گا کہ یہ اپنی اپنی سوچ کی بات ہے۔ 'میں بس اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں کہ ان باتوں کو متنازعے نہ بنائیں اس سے ملک کا منفی امیج جاتا ہے۔'
خیال رہے کہ اسلام آباد میں ہندو برادی کے لیے مندر کی تعمیر کے معاملے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ بعض حلقے مبینہ طور پر سرکاری خرچے پر مندر کی تعمیر کی مخالفت کر رہے ہیں۔
وزارت مذہبی امور نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے حوالے سے وضاحت دی تھی کہ ہندوؤں کی عبادت گاہ کی تعمیر کے لیے فنڈز سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔
اسلام آباد میں 2017 میں نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے احکامات پر سی ڈی اے نے اسلام آباد کی ہندو پنچایت کی درخواست پر چار کنال کا پلاٹ الاٹ کیا تھا۔