پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے سوشل میڈیا پر اقلیتوں کے خلاف ہونے والے ’پروپیگنڈ‘ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر مذہبی امور نے ایوان کو بتایا ہے کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر کام روک دیا گیا ہے۔
مندر کی تعمیر کے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے لیے کچھ اراکین اسمبلی ان کے پاس آئے تھے اور مندر کی تعمیر کے لیے فنڈز کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
فواد چوہدری کی پرویز الہی پر تنقیدNode ID: 489401
-
’مندر کے فنڈز کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے‘Node ID: 489836
-
’پرانے مندروں کو بحال کریں پھر نئے کی تعمیر کی طرف جائیں‘Node ID: 490276
نورالحق قادری نے کہا کہ انہوں نے اراکین کو آگاہ کر دیا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں فنڈز نہیں ہیں کہ چار کنال رقبے پر مندر کی تعمیر ہو سکے، اور نہ ہی ایسی کوئی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین کی مندر کی تعمیر کے حوالے سے درخواست وزیراعظم کو بھیج دی گئی تھی۔
وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے ایوان کو بتایا کہ علما کو مندر کی تعمیر پر نہیں بلکہ اس کی فنڈنگ پر اعتراضات ہیں۔
’غیر مسلم اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے لیے فنڈز کی فراہمی پر مختلف علماء کی مختلف آراء ہیں۔ اسی لیے یہ معاملہ ہم نے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اسلامی نظریاتی کونسل میں تمام مکاتب فکر کی نمائندگی موجود ہے، جب تک اسلامی نظریاتی کونسل کا فیصلہ نہیں آتا، اسلام آباد میں تعمیر ہونے والے مندر پر کام روک دیا گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مندر کی تعمیر کے لیے نقشہ پاس نہیں ہوا تھا۔‘

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ’اقلیتوں کو آئین پاکستان تحفظ دیتا ہے۔ ہمیں اپنے رویے سے یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم مودی جیسے نہیں ہیں۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ مودی ہماری مساجد توڑتا ہے تو ہم بھی اقلیتوں کے ساتھ وہی کریں تو فرق کیا ہوگا؟ سوشل میڈیا پر ہندو برادری کے حوالے سے جو بھی توہین آمیز خاکے ہیں ان کا نوٹس بھی لیں گے اور ایکشن لیں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’قائد اعظم کے پاکستان میں اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ ہم نے خاکوں کے خلاف مظاہرے کیے۔ آسٹریا میں مساجد کو بند کیا جا رہا ہے اور مسلمان خواتین کو اپنے اسلامی لباس نہیں پہننے دیے جا رہے۔ ہم نے دنیا بھر میں اس پر احتجاج کیا ہے، اپنے ملک میں بھی اقلیتوں کے ساتھ ظلم برداشت نہیں کریں گے۔‘
