Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں مندر: ’ہمیں ثابت کرنا ہے کہ ہم مودی جیسے نہیں‘

وزیر مذہبی امور کے مطابق مندر کی تعمیر کا کام روک دیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے سوشل میڈیا پر اقلیتوں کے خلاف ہونے والے ’پروپیگنڈ‘ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ 
دوسری طرف وفاقی وزیر مذہبی امور نے ایوان کو بتایا ہے کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر کام روک دیا گیا ہے۔ 
مندر کی تعمیر کے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے لیے کچھ اراکین اسمبلی ان کے پاس آئے تھے اور مندر کی تعمیر کے لیے فنڈز کی درخواست کی تھی۔ 
نورالحق قادری نے کہا کہ انہوں نے اراکین کو آگاہ کر دیا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں فنڈز نہیں ہیں کہ چار کنال رقبے پر مندر کی تعمیر ہو سکے، اور نہ ہی ایسی کوئی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین کی مندر کی تعمیر کے حوالے سے درخواست وزیراعظم کو بھیج دی گئی تھی۔
وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے ایوان کو بتایا کہ علما کو مندر کی تعمیر پر نہیں بلکہ اس کی فنڈنگ پر اعتراضات ہیں۔
’غیر مسلم اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے لیے فنڈز کی فراہمی پر مختلف علماء کی مختلف آراء ہیں۔ اسی لیے یہ معاملہ ہم نے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اسلامی نظریاتی کونسل میں تمام مکاتب فکر کی نمائندگی موجود ہے، جب تک اسلامی نظریاتی کونسل کا فیصلہ نہیں آتا، اسلام آباد میں تعمیر ہونے والے مندر پر کام روک دیا گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مندر کی تعمیر کے لیے نقشہ پاس نہیں ہوا تھا۔‘

وزیر مذہبی امور کے مطابق علما کو مندر پر نہیں فنڈنگ پر اعتراض ہے۔ فوٹو بشکریہ: لال چند

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ’اقلیتوں کو آئین پاکستان تحفظ دیتا ہے۔ ہمیں اپنے رویے سے یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم مودی جیسے نہیں ہیں۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ مودی ہماری مساجد توڑتا ہے تو ہم بھی اقلیتوں کے ساتھ وہی کریں تو فرق کیا ہوگا؟ سوشل میڈیا پر ہندو برادری کے حوالے سے جو بھی توہین آمیز خاکے ہیں ان کا نوٹس بھی لیں گے اور ایکشن لیں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’قائد اعظم کے پاکستان میں اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ ہم نے خاکوں کے خلاف مظاہرے کیے۔ آسٹریا میں مساجد کو بند کیا جا رہا ہے اور مسلمان خواتین کو اپنے اسلامی لباس نہیں پہننے دیے جا رہے۔ ہم نے دنیا بھر میں اس پر احتجاج کیا ہے، اپنے ملک میں بھی اقلیتوں کے ساتھ ظلم برداشت نہیں کریں گے۔‘

مندر کی تعمیر کے حوالے سے درخواست وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

قبل ازیں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رہنما خواجہ محمد آصف نے ملک میں اقلیتوں کے حوالے سے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ’پچھلے چند ماہ سے انڈیا میں مسلمانوں پر بے انتہا ظلم ہو رہا ہے۔ کشمیر میں حال ہی میں نانا اور نواسے کی تصویر پر پوری دنیا کا رد عمل آیا۔  کچھ روز سے پاکستان میں بھی ایک اقلیت کو سوشل میڈیا پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کو آزادی حاصل ہے۔ 1400 سال میں مسلمانوں کی ریاستوں میں کبھی اقلیتیں غیر محفوظ نہیں رہیں۔‘
پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ ’اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔ اقلیتی برادری کی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان میں اقلیتی برادری کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔‘
جمعیت علمائے اسلام کے مولانا جمال الدین نے کہا کہ ’اسلام بت پوجنے والوں کو بھی گالی دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام اقلیتوں کی پرانی عبادت گاہوں کی مرمت کی اجازت دیتا ہے، نئی عبادت گاہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہم خون دیں گے مگر مندر نہیں بننے دیں گے۔‘

شیئر: