غلام سرور نے کہا کہ یورپی یونین کی طرف سے جو آپریشن معطل ہوا یہ پہلی بار نہیں ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے سول ایوی ایشن کی تحقیقات کے دوران کچھ پائلٹوں نے جعلی لائسنس رکھنے کا جرم قبول کیا۔
جمعے کو ایوان بالا سینیٹ میں اپوزیشن ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے کہا کہ سول ایوی ایشن سے ہی یہ لائسنس جاری ہوئے تاہم یہ لینے کے لیے غلط ذرائع استعمال کیے گئے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ایک سال چار ماہ کی فرانزک تحقیقات کے بعد 262 پائلٹوں کے لائسنس مشکوک پائے گئے۔ ان ہی میں سے 28 کے لائسنس غلط طریقے سے لینا ثابت ہونے پر معطل کیے گئے۔
ان کے مطابق لائسنسنگ اتھارٹی کے پانچ لوگ بھی معطل ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ یہ بات یہیں پر نہیں رکی بلکہ جس نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔ جس نے کسی کی جگہ بیٹھ کر امتحان دیا تو امتحان جس کی جگہ دیا اس کا لائسنس بھی معطل ہو گا اور جس نے امتحان اس کے خلاف کاروائی بھی ہوگی اور فوجداری مقدمات بھی درج ہوں گے۔
غلام سرورخان نے کہا کہ یورپی یونین کی طرف سے جو آپریشن معطل ہوا یہ پہلی بار نہیں ہوا اور نہ ہی صرف میرے بیان کی وجہ سے ہوا ہے۔ ’آپریشن چھ ماہ کے لیے معطل ہوا۔ دو ماہ کی اپیل کا وقت دیا گیا ہے۔‘
وزیر ہوابازی نے کہا کہ’ ہم تیس اگست سے پہلے اپیل دائر کر دیں گے.ہم اپنی بہترین کوشش کر رہے ہیں کہ معطلی ختم ہو۔ اس سال کی خاتمے سے پہلے معطلی ختم ہو جائے گی۔‘
وزیر ہوابازی نے کہا کہ پائلٹوں کے مسئلے کو متنازعہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ سلسلہ بھی ہمارے دور کا نہیں۔
’سال 2018 میں سپریم کورٹ نے جعلی لائسنس پر از خود نوٹس لیا تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں پر تعیناتی ہوئی۔ تمام بھرتیاں دو ہزار اٹھارہ سے پہلے کی تھیں۔ تقریباً 650 افراد کو جعلی ڈگری پر نکالا گیا۔ کورٹ میں ان کی اپیل مسترد ہوئیں۔‘
غلام سرور خان نے کہا کہ اس کے بعد سول ایوی ایشن نے ڈگریاں خود چیک کرنا شروع کی۔ ’بہت سارے پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے۔ کچھ نے مانا ان سے غلطی ہوئی۔ وزیر اعظم کو رپورٹ دی گئی کہ 262 پائلٹس کے لائنسنس مشکوک تھے۔‘
’262 میں سے 28 پائلٹس پر ثابت ہو گیا ، کہ وہ غلط طریقے سے لائسنس لیے تو ان کے لائسنس منسوخ کیے گئے۔‘
انھوں نے کہا کہ کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں کہ پچھلی حکومت پر ڈالنا ہے یہ انسانوں کی سیفٹی کا مسئلہ ہے۔ ’سفر کو محفوظ بنانا ہے۔ ہم نے پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرنی۔ پی آئی اے نجکاری فہرست میں نہیں ہے۔ پی آئی اے کی دوبارہ تشکیل نو کرنی ہے۔‘
روزویلٹ ہوٹل کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ حکومت نے نہیں کہا کہ ٹرمپ فیملی نے رابطہ کیا ہے۔
’ایسا بھی نہیں کہ ان پائلٹس کو نکال کر ائیر فورس کے ریٹائرڈ پائلٹس یا شاہین کے پائلٹس لیں گے۔ 174پائلٹس جو دیگر ممالک میں کام کر رہے ہیں ان میں سے 166 کے لائنس کی تصدیق کر دی ، دس پر سوالیہ نشان ہیں۔‘