خاتون سیاح کا کہنا ہے ’ ابھا شہر نے بے حد متاثر کیا۔( فوٹو االعربیہ)
فن لینڈ کی معروف خاتون سیاح لورا اے لو کا کہنا ہے کہ ’سعودی عرب کی سیاحت نے میرے خیالات تبدیل کر دیے۔ مملکت میں ایسی دلکشی ہے جس کا تصور بھی مغرب میں نہیں‘۔
العربیہ نیوز کوانٹرویو دیتے ہوئے لورا نے مزید کہا ’میری کوشش ہے کہ عرب ثقافت کو مغرب میں متعارف کرواتے ہوئے مملکت کے اہم سیاحتی مقامات سے اہل غرب کو بھی آگاہ کروں‘۔
’میں نے یہاں بہت خوبصورتی دیکھی جو بیشتر ممالک میں دکھائی نہیں دی۔ یہ وجہ ہے کہ سعودی عرب کے عشق میں مبتلا ہو گئی‘۔
خاتون سیاح نے مزید کہا ’ابھا شہر نے بے حد متاثر کیا۔ یہاں کی وادیاں سرسبز مقامات اور قدیم روایتی عمارتوں کے علاوہ یہاں کے روایتی کھانے جن میں ’حنیذ، العریک ‘ قابل ذکر ہیں جبکہ عسیر ریجن کا مشہور شہد بے حد پسند ہے‘۔
مملکت کے مقامات کے بارے میں اپنے خیالات بیان کرتے ہوئے مزید کہا ’ابھا شہر نے مجھے مسحور کردیا تھا ۔یہاں سے قدرتی نظارے اس قدر دلفریب ہیں کہ میں ان کے حسن و جمال میں کھو گئی۔ یہاں کے باسیوں کے مثالی رویے اور عزت دینا کبھی فرموش نہیں کیاجاسکتا‘۔
’ ریجن کے مختلف علاقے جہاں، جہاں میں گئی جن میں قری بنی مازن ، السودہ اور المفتاحہ ، قری بنی مالک کے علاوہ عسیر ریجن میں قدرتی آبشار اور سرسبز وادیاں میرے حافظے میں نقش ہیں‘۔
ابھا شہر کے حوالے سے لورا کا کہنا تھا کہ یہ شہر اپنے قدرتی حسن جمال کے اور ثقافت کے اعتبار سے بھی قطعی طور پر مختلف ہے جو کہیں اور نہیں۔ میرا ارادہ ہے کہ اپنی گاڑی میں ریاض سے ابھا اور طائف جاوں‘ ۔
سابقہ سیاحتی سفر کے حوالے سے لورا کا کہنا تھا کہ ’ پہلے وادی لجب، فیفا ، فرسان ، الباحہ ، المجاردہ ، العلا ، دومہ الجندل ، حقل اور املج کی سیر و سیاحت کی۔ ہر جگہ مجھے سعودی شہریوں کی جانب سے عزت ملی ۔ہر مقام پر لوگوں نے کھلے دل کے ساتھ خوش آمدید کہا۔
کوہ پیمائی کے بارے میں کہنا تھا کہ ’السودہ کی پہاڑی جو کہ سطح سمندر سے 3500 میٹر بلندی پر ہے گئی جہاں کے خوبصورت نظارے مجھے کبھی نہیں بھولتےـ
خاتون سیاح کا کہنا تھا کہ مجھے دنیا بھر گھومنے کا شوق بچپن سے ہی رہا ہے۔ سعودی عرب کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا اس لیے یہاں کی سیاحت کا ارادہ کیا۔ اگرچہ یہاں کے سیاحتی مقامات کے بارے میں اتنی معلومات نہیں تھیں۔ میری خواہش ہے کہ سعودی عرب کے مزید مقامات کی بھی سیاحت کروں۔